کشمیری خواتین کی خود انحصاری کیلئے دستکاری کا فروغ ; مرکز ی سکیم کے تحت متعدد سنٹروں میں خواتین کو تربیت فراہم کی جارہی ہے
سرینگر/16جنوری: مرکزی سرکاری کی جانب سے اُٹھائے گئے اقدامات سے کشمیری خواتین کی خودانحصاری بڑھے گی اور وہ روزگار کے وسائل حاصل سکیں گی ۔مرکزی سرکار کی جانب سے کشمیری دستکاری کو وسعت دینے سے جہاں اس دستکاری شعبہ کو فروغ ملے گا بلکہ اسے جموں کشمیر کی خواتین کو بھی روزگار حاصل کرنا کا موقع فراہم ہورہا ہے ۔ مرکزی سکیم کے تحت محکمہ ہینڈ لون کی جانب سے جموں کشمیر کے مختلف علاقوں میں جانکاری کیمپ منعقد کئے جارہے ہیں جبکہ متعدد سنٹروں کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جہاں پر خواتین کو مختلف ہنروں کی تربیت فراہم کی جارہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں وکشمیر میں جہاں مقامی سطح پر تیار کردہ دستکاریوں پر سرکاری سطح پر جی آئی ٹی ٹیگ کی منظوری دی گئی ہے وہیں اس عمل سے کشمیری دستکاریوں کی نقل بھی بند ہوجائے گی۔ حکومت پہلے ہی اعلان کرچکی ہے کہ کشمیری دستکاری کے نام پر کسی بھی طرح کی جعلی اشیاء کی اجازت نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت نے کشمیری صنعت سے متعلقہ اشیا کی نقل تیار کرنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ اگر زمین پر اس پر عمل درآمد کیا گیا تو یہ کشمیری دستکاریوں کی ترقی میں ایک اہم قدم ہوسکتا ہے۔مرکزی سرکارکی جانب سے دستکاری کے فروغ کیلئے متعدد سکیموں کو رائج کیا جاچکا ہے جن کا فائدہ براہ راست اب کشمیری دستکاربھی اُٹھاسکتے ہیں ۔ اسلسلے میں محکمہ ہینڈی کرافٹس کی جانب سے جموں کشمیر میں مرکزی سکیم کے تحت کئی جگہوں پر سنٹر قائم کئے جاچکے ہیں جن میں 18برس سے زائد کی خواتین کو مختلف ہنروں کی تربیت فراہم کی جارہی ہے اس اقدام سے ایک طرف کشمیری دستکاری کو فروغ ملے گا اس کے ساتھ ساتھ کشمیر ی خواتین بھی روزگار حاصل کرسکتی ہیں۔جغرافیائی اشارے برائے سامان (جی آئی) ایکٹ کے تحت جموں و کشمیر کے سات عالمی مشہور دستکاریوں کی رجسٹریشن کے بعد حکومت اب کوالٹی اشورینس کے لئے مزید پانچ دستکاریوں کی جی آئی رجسٹریشن کے لئے سرگرم عمل ہے تاکہ قومی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کی مارکیٹنگ میں نمایاں اضافہ ہوسکے۔
Comments are closed.