زرعی قوانین کے نفاذ کیخلاف کسانوں کی احتجاجی لہر پر سپریم کورٹ میںسماعت
سپریم کورٹ نے زرعی قوانین کے نفاذ پر لگائی روک، 4 رکنی کمیٹی بھی تشکیل کرنے کا حکم دیا
سرینگر/12جنوری: نئے زرعی سدھار قوانین کی مخالفت کسانوں کے احتجاج کے بیچ معاملے کی سپریم کورٹ میں بھی سماعت ہوئی۔ طویل بحث کے بعد آخرکار سپریم کورٹ نے مودی حکومت کے نئے زرعی قانونوں کو نافذ ہونے پر فی الحال روک لگا دی ہے۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق سی جے آئی نے کہا کہ یہ روک غیر معینہ مدت کے لئے ہے۔ کورٹ نے کسانوں کی پریشانی اور حکومت کے ساتھ مسئلے کو سلجھانے کیلئے 4 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔کمیٹی کو لیکر سپریم کورٹ نے صاف کیا یہ کمیٹی ہمارے لئے ہوگی۔ اس مسئلے سے جڑے لوگ کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔ کوئی حکم نہیں دے گا، نہ ہی کسی کو سزا دے گی۔ یہ صرف ہمیں رپورٹ سونپے گی۔ ہمیں زرعی قواینین کی حیثیت کی فکر ہے۔ ساتھ ہی کسان آندولن سے متاثر لوگوں کی زندگی اور جائیداد کی بھی فکر کرتے ہیں۔ ہم اپنی حدوں میں رہ کر مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔فی الحال آج کی سماعت مکمل ہو گئی ہے۔ سماعت کے بعد کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر اب چرچا کریں گے، اس کے بعد ہی کچھ فیصلہ لیں گے۔دریں اثناء اس سے پہلے چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی ایک بھی دلیل نہیں آئی جس میں اس قانون کی تعریف ہوئی ہو۔ عدالت نے کہا کہ ہم کسان معاملے میں ایکسپرٹ نہیں ہیں لیکن کیا آپ ان قوانین کو روکیں گے یا ہم قدم اٹھائیں۔ حالات مسلسل بدتر ہوتے جا رہے ہیں، لوگ مر رہے ہیں اور ٹھنڈ میں بیٹھے ہیں۔ وہاں کھانے، پینے کا کون خیال رکھ رہا ہے؟چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کسی دن وہاں تشدد بھڑک سکتا ہے۔ اس کے بعد سالوے نے کہا کہ کم از کم یقین دہانی ہونی چاہئے کہ آندولن ملتوی ہوگا۔ سب کمیٹی کے سامنے جائیں گے۔ اس پر سی جے آئی نے کہ یہی ہم چاہتے ہیں لیکن سب کچھ ایک ہی حکم سے نہیں ہو سکتا۔ ہم ایسا نہیں کہیں گے کہ کوئی آندولن نہ کرے۔ یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس جگہ پر نہ کریں۔
Comments are closed.