مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے جموںو کشمیرکے حوالے سے سالانہ رپورٹ منظرعام پر

پچھلے دس برسوں کے مقابلے 2020کو امن ترقی خوشحالی کاسال قرار دیا

سرینگر/11جنوری/ اے پی آئی جموں کشمیر کاخصوصی درجہ واپس لینے کے بعد جموں کشمیر کے بارے میں جاری کئے گئے سالانہ رپورٹ میں وزارت داخلہ نے دعویٰ کیاکہ پچھلے دس برسوں میں نہ صرف حالات قابو میں رہے بلکہ 60%تشدد کے واقعات میں کمی آ گئی اور ایک سال کے دوران پولیس وفورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپوں میں نہ صرف انتہائی مطلوب عسکریت پسندوں بلکہ ان کے کمانڈروں کوبھی مارگرایا گیا مرکزی حکومت کی جانب سے 1947کے رفیوجیو کو مالی امداد فراہم کی گئی ری آرگنائزیشن ایکٹ کومزیدمضبوط مستحکم بنایاگیا ۔اے پی آ ئی مرکزی وزارت داخلہ نے جموں کشمیرکے حوالے سے دس جنوری کو سالانہ رپورٹ منظر عام پرلائی گئی جس میں مرکزی وزارت داخلہ نے جموں کشمیرکے حوالے سے کئی اہم باتوں کاانکشاف کیا سالانہ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ یکم جنوری 2020سے لیکر 31دسمبر 2020تک جہاں 220کے قریب عسکریت پسندوں کومار گریا گیا وہی ایک درجن کے قریب عسکری کمانڈر بھی جھڑپ کے دوران مارے گئے اور اہم مطلوب عسکریت پسندوں کے خلاف بھی کاروائیاں عمل میں لائی گی ۔سالانہ رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاکہ سال 2020کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں کاتناسب 14%رہا تشدد کے 60%واقعات میں کمی آئی ہے اور پچھلے دس برسوں کے مقابلے میں سال 2020میں نہ صرف جموںو کشمیرکے حالات میں بہتری آئی ہے بلکہ اگر اس ے پرامن سال بھی قرار دیاجائے تو بیجانہ ہوگا ۔وزارت داخلہ نے اپنے سالانہ رپورٹ میں کہا کہ سال 2020کے دوران پاکستان سے آ ئے ہوئے کنبوں کو پانچ لاکھ پچاس ہزار روپے کی مالی امداد فراہم کی گئی 36384کو یہ امداد فراہم کی گئی ری آرگنائزیشن ایکٹ کے بعد 44مرکزی اور 84جموں وکشمیرکے قوانین کولاگو کیاگیا سات دہائیوں کے بعد جموں وکشمیرمیں ڈی ڈی سی الیکشن کرا ئے گئے پانچ زبانوں کوسرکاری درجہ دیاگیا اور جموں وکشمیر میں تعمیروترقی کے جال کو بچھانے کے لئے کئی طرح کے اقدامات اٹھائے گئے ۔سالانہ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ جموں کشمیرکے حالات دن بدن بہتر ہوتے جارہے ہیں پولیس وفورسز کی جانب سے عسکریت ملک دشمنی کیخلاف جنگ جاری رہے گی امن ہر حال میں بحال ہوگا اور لوگو ںکوہرطرح کی سہولیت فراہم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیاجائیگا ۔

Comments are closed.