ڈسٹریبڈ علاقے جہاں افسپاء نافذ العمل ہے : فوج خصوصی ہیومن رائٹس یونٹ قائم کرے گی
سرینگر/02جنوری/سی این آئی// جموں کشمیر کشمیر اور شمالی مشرق ریاستیں جہاں پر فوج کو افسپاء کے تحت خصوصی اختیارات حاصل ہیں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر گزررکھنے کیلئے فوج نے ایک ’’ہیومن رائٹس سیل‘‘ کا قیام عمل میں لایا ہے جس کے سربراہ میجر چوہان کو مقرر کیا گیا ہے ۔ یہ اقدام فوج نے امشی پورہ شوپیاں میں ایک فوجی کیپٹن کے خلاف پویس کی جانب سے فرضی انکاونٹر کے سلسلے میں کیس درج کئے جانے کے بعد اُٹھایا ہے ۔ کرنٹ نیو زآف انڈیا کے مطابق امشی پورہ شوپیاں فرضی انکاونٹر کے سلسلے میں جموں کشمیر پولیس کی جانب سے فوج کے ایک کپٹن اور دیگر دو افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد بھارتی فوج میں انسانی حقوق کی ایک سیل قائم کرلی گئی ہے جو جموں کشمیر اور شمالی مشرق علاقوں میں فوج کے کام کاج پر نظر گزر رکھے گی ۔ فوج کی ہیومن رائٹس سیل میں میجر جنرل گوتم چوہان سربراہ ہوں گے جو کہ گورکھا رائفلز میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے بطور گورکھا ریجمنٹ میں اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں اور اب نئی دلی میں قائم ہیڈ کوارٹر پر ہیومن رائٹس سیل کا چارج سنبھالیں گے ۔ موصوف کسی بھی طرح کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی شکایت کو براہ راست آرمی کے وائس چیف کو رپورٹ کریں گے جبکہ مذکورہ سیل تمام حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کیلئے یونٹ قائم کرے گی ۔ اے ڈی جی ہیومن رائٹس کا عہدہ جموں کشمیر میں پولیس کی جانب سے فوجی کپٹن کے خلاف کیس درج کرنے کے بعد عمل میں لایا گیا ۔ کپٹن بھوپندر سنگھ اور دیگر دو اہلکاروں کے خلاف جولائی 2020میں راجوری کے تین نوجوانوں کی فرضی جھڑپ میں ہلاکت کے سلسلے میں پولیس نے کیس دائر کیا گیا ہے جنہوں نے فرضی طور پر ان مزدوروں کو ہلاک کرکے جنگجو جتلایا تھا ۔ اے ڈی جی (ایچ آر) اینڈین پولیس سروس کے افسران کو بھی کسی کیس میں چھان بین کیلئے مقرر کرسکتے ہیں جبکہ انہیں وزارت داخلہ اور دیگر ایجنسیوں کا تعاون بھی حاصل ہوگا۔
Comments are closed.