مرکزی سکیموں کا اطلاق براہ راست جموں کشمیر میں بھی ہوتا ہے

متعدد عوامی فلاح و بہبود کی سکیموں سے یوٹی کے کروڑوں لوگ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں

سرینگر/30دسمبر: مرکزی سرکار کی جانب سے غریب عوام کیلئے متعدد سکیمیں جاری کی جاچکی ہیں جن کافائدہ براہ راست لوگوں کو مل رہا ہے تاہم جموںکشمیر کے عوام کو ان مرکزی سکیموںسے بے خبر رکھا گیا تھالیکن اب جبکہ جموںکشمیر مرکز کے ساتھ منسلک ہے اب ان سکیموںکا زمینی سطح پر اطلاق ہوگا ۔تاہم ان سکیموں کے بارے میں لوگوں تک جانکاری پہنچانے کی ضرورت ہے ۔ سوچھ بھارت کے تحت غریب کنبوں کیلئے باتھ روم بنانے کی جو سکیم تھی اس سکیم کے تحت جموں کشمیر خاص کر وادی کشمیر میں محض 10فیصدی مستحقین کو ہی فائدہ ملا۔ اسی طرح بے گھر لوگوں کیلئے گھر بنانے کی سکیم کے تحت بھی کشمیر میں محض 5فیصدی مستحق لوگوںکو ہی گھر بنائے گئے ۔ اسی طرح آیوشمان بھارت کے تحت بھی گنے چنے لوگوں کو ہی گولڈن کارڈدئے گئے لیکن اب مرکزی سرکار براہ راست جموںکشمیر میں مرکزی سکیموں کی عمل آوری اور ان زمینی سطح پر اطلاق کیلئے کام کررہی ہے جس کے تحت گزشتہ دنوں وزیر اعظم نریندر مودی نے آیوشمان بھارت کے تحت صحت سکیم کا افتتاح کیا جس کے تحت جموں کشمیر کے کروڑوں لوگوں کو فائدہ ملے گا۔ اس سکیم کے تحت کنبوں کو 5لاکھ روپے تک کا کیور انشورنس ملے گااس کے علاوہ ملک کے کسی بھی سرکاری یا نجی ہسپتال میں انہیں مفت علاج و معالجہ فراہم کیا جائے گا جس میں مریض کی تشخیص، ادویات اور دیگر اخراجات بھی شامل ہیں۔ اسی طرح مرکزی سکیم کے تحت ہر گھر بجلی پہنچانے کا وعدہ جو کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا ہے جموںکشمیر میں بھی دور دراز علاقوں تک بجلی پہنچائی جائے گی جسکا فائدہ دور دراز علاقوں میں رہنے والے غریب عوام کو ملے گا۔غریب بچوں کی تعلیم کیلئے بھی مرکزی سرکار نے متعددسکیموںکو رائج کیا ہے جس میں پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک سکالر شپ سکیموں قابل ذکر ہے ۔ جموں کشمیر کے 22لاکھ غریب بچوں کو سکالر شپ سکیم کے تحت مالی فائدہ پہنچا ہے اور نئے تعلیمی سال کیلئے بھی سکالر شپ حاصل کرنے کیلئے جموں کشمیر کے لاکھوں بچوں نے فارم داخل کئے ہیں ۔ مرکزی سرکاری کی جانب سے اب تک جتنی بھی عوامی فلاح و بہبود کی سکیمیں جاری کی گیں لیکن سابقہ سرکاروں نے ان سکیموںکو غریب عوام تک پہنچانے میںلیت و لعل سے کام لیا۔ جب سے جموںکشمیر یوٹی میں تبدیل ہوا ہے تب سے سرکار کی تمام سکیموں کا اطلاق ہوگا۔یاد رہے کہ جموں کشمیر میں تمام مرکزی سکیموںکا اطلاق نہیں ہورہا تھا کیوںکہ جموں کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا جس کے تحت کسی بھی مرکزی سرکار کی سکیم کے اطلاق سے پہلے یہاں پر کابینی کی منظوری یا وزیر اعلیٰ کی منظوری لازمی تھی لیکن جب سے جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن ختم کی گئی تب سے ہر کوئی مرکزی سرکار کی سکیم کا اطلاق براہ راست جموںکشمیر پر بھی ہوتا ہے جس کیلئے کسی منظوری کی ضرورت نہیں پڑتی اور لوگ براہ راست اس سکیم سے فائدہ اُٹھاسکتے ہیں ۔

Comments are closed.