چلہ کلان کی شد ید ٹھنڈ کے بیچ شمال و جنوب میں برقی رو کی آواجاہی جاری

متعدد علاقے کئی روز سے گھپ اندھیرے میں ، صارفین محکمہ پی ڈی پی کیخلاف سراپا احتجاج

سرینگر/29دسمبر: بادشاہ چلہ کلان کی شدت کی سردی اورکے بیچ وادی میں بجلی کی خستہ صورتحال کے بیچ شمال و جنوب میں برقی رو کی آواجاہی جاری ہے۔اس دوران جنوبی کشمیر کے مختلف اضلاع میں ترسیلی لائنوں اور بجلی کھمبوں کی ابتر صورتحال کی وجہ سے مقامی لوگ پریشان ہیں۔کرنٹ نیوزآف انڈیا کے مطابق جنوب و شمالی کشمیر کے درجنوں علاقوں میں بجلی کھمبوں اور ترسیلی لائنوں کیابتر صورتحال کی وجہ سے مقامی آبادی نالان ہے جبکہ لوگوںکا کہنا ہے کہ اگر بروقت لائنوں کو ٹھیک نہیں کیا گیا تو یہ کسی بڑے حادثے کا موجب بن سکتی ہے۔نمائندے سے بات کرتے ہوئے مقامی لوگوںکی یک بڑی تعداد نے کہا کہ علاقے میں قائم بجلی کھمبوں اور ان سے گزرتی ترسیلی لائنوں کی حالت ناگفتہ بن گئی ہے۔انہوںنے کہا کہ بجلی کا یہ بھی یہی حال ہے جب جاتی ہے تو مشکل سے ہی اپنا رُخ دوبارہ دکھاتی ہے۔انہوںنے کہا کہ متعلقہ محکمہ نے بجلی فیس میں بھی آنا کانی کرتے ہوئے غیر منصفانہ رویہ اختیار کیا ہے جبکہ پسماندہ لوگوں سے 550اور آسودہ حال لوگوں سے 350ماہانہ فیس وصول کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ اگرچہ اس حوالے سے مقامی آبادی بر سر احتجاج بھی ہوئی تھی اور متعلقہ اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر کو تحریری طور پر درخواست بھی دی ہے کہ ان کے بجلی کنکشن کو منقطع کیا جائے یا بجلی نظام میں بہتری لائی جائے۔انہوںنے مزید کہا کہ محکمہ بجلی کے ملازم بھی ڈیوٹی سے غیر حاضر رہتے ہیں اور ناجائز طور پر بجلی کے کنکشن بھی فراہم کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ادھر جنوبی کشمیر کے دیگر درجن بھر علاقوں کے لوگوں نے بھی بجلی کی عدم دستیابی اور بغیر شیڈول کٹوتی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موسم سرما شروع ہوتے ہی ایک بار پھر پورے جنوبی کشمیر کو گھپ اندھیرے کے حوالے کیا گیا۔دیالگام،بونہ دیالگام،برٹنی،لارکی پورہ،سڈورہ،چچری پورہ،لالن،وانی ہامہ،کامبڈ اور دیگر علاقوں کے لوگوں نے شکایت کی کہ بجلی کی آوا جاہی سے طلاب کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ اس وقت کئی جماعتوں کے سالانہ امتحانات یا تو چل رہے ہیں یا سر پر ہیں۔تاہم محکمہ بجلی کی غفلت شعاری اور ڈکٹیٹرانہ پالیسیوں کی وجہ سے طلبہ کو سال بھر کی محنت رائیگان ہونے کا خدشہ لاحق ہو رہا ہے۔

Comments are closed.