وادی کے اکثر پرائیویٹ ہسپتالوں میں ڈیجیٹل بینکنگ سہولیات دستیاب نہیں

سرینگر/29دسمبر: پرائیویٹ ہسپتالوں میں ڈیجیٹل بنکنگ سہولیات نہ ہونے سے وہاں پر آنے والے مریضوں اور تیمارداروں کو شدید پریشانیوں کا سامناکرنا پڑرہا ہے جبکہ اکثر نجی ہسپتالوں میں مریضوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے میں کوئی بھی کسر باقی نہیں چھوڑی جاتی ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیرمیں جہاںپر اکثر سرکاری ہسپتالوں کو کووڈ19مریضوں کیلئے مختص رکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں مریض پرائیویٹ ہسپتالوں اور نجی کلینکوں پر جانے کو مجبو رہے ۔ اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ اکثر پرائیویٹ ہسپتال ٹیکس بچانے کی غرض سے ڈیجیٹل بینکنگ قبول نہیں کرتے اور لوگوںکو کئی کلو میٹر دور جاکر اے ٹی ایموں اور بینکوں سے رقومات نکالنی پڑتی ہے ۔ اس سلسلے میں کئی ایک مریضوں نے خبر رساںایجنسی کو فون پر بتایا یا کہ اکثر پرائیویٹ ہسپتالوں میں اس طرح ک سہولیات مئیسر نہیں ہے جو ان کیلئے کافی پریشانی کا باعث بنتا ہے ۔ دریںاثناء مریضوں اور تیمار داروںنے کہا ہے کہ پرائیویٹ ہسپتالوں اور نجی کلینکوں پر علاج و عمالجہ کی غرض سے آنے والے مریضوں کو دو دو ہاتھوں لوٹا جاتا ہے اور بات بات پر خطیر رقم چارج کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں معمولی سرینج جو کہ بازاروں میں پانچ روپے میں ملتا ہے پچاس روپے جارج کیا جاتا ہے اسی طرح دیگر طبی آلات اور ودیات کی بھی قیمتوں کو اضافی دکھایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتالوں میں لوٹ و کھسوٹ کا بازار گرم ہے جس پر انتظامیہ کی خاموشی ناقابل فہم ہے ۔ لوگوںنے کہا ہے کہ علاج و معالجہ کے بہانے پرائیویٹ ہسپتالوں نے کاروبار شروع کیا ہے لوگوںنے کہا ہے کہ پرائیویٹ ہسپتالوں کی نکیل کسنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ مجبور مریضوں کی جیبو ںپر نظر رکھنے کے بجائے انسانیت بچانے کی طرف توجہ مرکوز کریں ۔

Comments are closed.