کووڈ 19کی نئی وائرس سے صحتیاب ہوئے مریض جلد متاثرہوسکتے ہیں / ڈاک

کشمیر سیاحتی مقام ہونے کی بناء پر وائرس کے یہاںزیادہ پھیلنے کے امکانات

سرینگر/28دسمبر: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کی وبائی بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد برطانیہ میں دریافت وائرس کی نئی سٹرین سے جلد متاثر ہوسکتے ہیں ۔ ڈاک نے کہاہے کہ کشمیر سیاحتی مقام ہونے کے نتیجے میں تبدیلی شدہ وائرس یہاں پر بہت جلد آسکتا ہے اسلئے ہمیں اس کیلئے پہلے سے ہی تیاریاں کرنی چاہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیرکے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ کووڈ19سے متاثرہ مریض جو صحتیاب ہوئے ہیں برطانیہ میں دریافت وائرس کی نئی ہیت سے بہت جلد دوبارہ متاثر ہوسکتے ہیں ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ وائرس کی یہ نئی شکل برطانیہ اور دیگر ممالک میں پھیل رہی ہے اور غالب امکان ہے کہ بھارت اس سے بچ نہیں سکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی یہ وائرس پہنچ سکتا ہے اسلئے متعلقہ حکام اور یوٹی انتظامیہ کو پہلے سے ہی اس کے لئے تیاری کرلینی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ نئی شکل میں وائرس کے اسپائک پروٹین میں متعدد تغیرات ہیں اور سب سے زیادہ پریشانی حذف کی اتپریورتن ہے جس کی وجہ سے یہ آسانی سے پھیلتا ہے۔ایک جریدے میں شائع ہونے والے ایک نئے مطالعے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر نثار نے کہا کہ کوڈ 19 انفیکشن کے ذریعہ پائے جانے والے اینٹی باڈیز ابھرتے ہوئے تناؤ کو غیر موزوں نہیں کرسکیں گے جو ان کے جینیاتی ترتیب میں خارج ہونے والے تغیرات کو ظاہر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا جنوبی کوریا میں کئے گئے مشاہدے میںدیکھا گیا ہے کہ کوویڈ۔19 کے دباؤ سے متاثرہ ایک نوجوان عورت صحت یاب ہونے کے صرف ہفتوں بعد ہی اس وائرس کے مختلف تناؤ میں مبتلا ہوگئی تھی۔انہوںنے کہا کہ اس نئے وائرس کا اثر بہت زیادہ ہے اور یوکے میں یہ 60فیصدی کووڈ سے زیادہ پایاگیا ۔ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ ہم کووڈ 19کو ختم کرنے کیلئے محو جدوجہد ہے کہ اب یہ دوسرا وائرس سامنے آیا ہے جو کہ پہلے سے بہت زیادہ پریشان کن ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ کشمیر میں اس وائرس کی آمد ناممکن نہیں ہے کیوں کہ کشمیر سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے وائرس یہا ں پر آسکتا ہے اسلئے یوٹی انتظامیہ کو چاہئے کہ اس کیلئے پہلے سے تیاری کرلیں اور اس کیلئے ہسپتالوںکو بھی تیاری کی حالت میں رکھیں۔

Comments are closed.