’’ڈاکٹر فاروق عبداللہ اپنے رب کے سوا کسی کے سامنے سرجھکانے والا نہیں‘‘
ہمیں ڈرنا نہیںہے، ہمیں ہمت، حوصلے اور عزم کیساتھ آنے والے چیلنجوں کا سامنا کرناہے/فاروق عبدا للہ
ہم کشمیر میں ہی نہیں بلکہ جموں میں بھی مقبول ، عوام کو 5اگست 2019کا فیصلہ قابل قبول نہیں / عمر عبد اللہ
سرینگر/23دسمبر: عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کی شاندار کامیابی نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ جموںوکشمیر کے عوام کو 5اگست2019کے فیصلے قبول نہیں اور بھاجپا اور اس کی پراسکیوں کی طرف سے زبردست ڈھنڈورا پیٹنے کے باوجود بھی یہاں کے عوام نے ان کی تقسیمی اور تخریبی سیاست کو مسترد کردیا ہے۔سی این آئی کے مطابق ان باتوں کا اظہار صدرِ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ (رکن پارلیمان) نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقعے پر پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ ، جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ دیگر لیڈران اور عہدیداران بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’’یہ لوگ ہمیں ڈرانے اور دھماکے کی کوشش کررہے ہیں،یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ فاروق عبداللہ ان سامنے سر جھکائے گا لیکن انہیں یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ صرف اپنے رب کے سامنے اپنا سر جھکائے گا۔‘‘ انہوں نے کہاکہ ہمیں ڈرنا نہیںہے، ہمیں ہمت، حوصلے اور عزم کیساتھ آنے والے چیلنجوں کا سامنا کرناہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ تخریبی سیاسی جماعتوں نے خوب ڈھنڈورا پیٹا کہ نیشنل کانفرنس ختم ہوگئی ہے ٹھیک اُسی طرح جس طرح ان لوگوں نے 1990کے دوران بھی کیا لیکن بعد میں یہی لوگ میرے پاس آئے اور مجھ سے منت سماجت کی کہ ہمیں بچائو۔ آج بھی ہم نے اللہ کے فرضل و کرم اور عوامی اشتراک سے ثابت کرکے دکھایا کہ نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کے عوام کی ہردلعزیز جماعت تھی ، ہے اور رہے گی۔ ‘‘ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر کے ووٹروں کا تہیہ دل سے شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکلات کے باوجود پیپلز الائنس کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں جموں وکشمیر کے عوام اور پارٹی ورکروں و عہدیداروں کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے ان مشکل حالات میں تمام سازشوں کے باوجود بھاری تعداد میں نیشنل کانفرنس اور گپکار الائنس کو کامیاب بنایا۔اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہر الیکشن کا مقصد اقتدار حاصل کرنا ہوتا ہے، لیکن یہ الیکشن ہم نے اقتدار کیلئے نہیں لڑا تھا، نہایت ہی مشکل حالت میں گپکار اتحاد کا نیا نیا قیام عمل میں آیا تھا اور ہم نے مل کر الیکشن میں حصہ لیکر کامیابی حاصل کرلی۔ لیکن اب ہمیں بار بار ’جمہوریت کی جیت ہوئی، جمہوریت کی جیت ہوئی ‘ سننے کو مل رہا ہے، جن لوگوں کو پیپلز الائنس کی جیت ہضم نہیں ہوئی ، انہوں نے کل سے ٹی وی چینلوں پر یہی رٹ لگائے رکھی ہے۔ خدانخواستہ اگر یہ نتیجہ نہیں نکلا ہوتا تو یہی لوگ ڈھنڈورا پیٹے کہ گپکار اتحاد کی ہار ہوئی، ملک دشمنوں کی ہار ہوئی ہے، پاکستان نوازہار گئے۔ اب جب ہم نہیں ہارے تو ان سے یہ ہضم نہیں ہوپاتا ہے اور اب یہ لوگ کہنے لگے ہیں کہ جمہوریت کی جیت ہوئی ہے۔‘‘عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ہم نے کب کہا کہ ہمیں جمہوریت پر بھروسہ نہیں، وہ دوسری بات ہے آپ کو ہم پر بھروسہ نہیں ہے ،ہم پہلے دن سے کہتے آرہے ہیںکہ ہم اپنے حقوق کیلئے لڑیںگے لیکن غیر قانونی طور پر نہیں، ہم اس ریاست کا ماحول بگاڑنے والے نہیں بلکہ بہتر بنانے والے ہیں۔ لیکن اگر آپ واقعی کہتے ہیں کہ جمہوریت کی جیت ہوئی ہے تو آپ کو لوگوں کی آواز سننی ہوگی اور بھاری اکثریت سے جموں وکشمیر کے لوگوں نے کہا ہے کہ اُن کو 5اگست2019کے فیصلے قبول نہیں ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ کل تک یہ لوگ کہتے تھے کہ یہ اتحاد دو خاندانوں کا الائنس ہے، ان کے پیچھے کوئی کھڑا نہیں ہے، لوگ ان کے ساتھ نہیں۔اب ہم نے الیکشن میں حصہ لیکر یہ بھی بتا دیا ہے کہ لوگ بھی ہمارے ساتھ ہیں۔اب کب تک آپ دنیا کو بتاتے رہیں گے کہ جموں وکشمیر کے لوگ5اگست2019کے فیصلوں سے خوش ہیں؟ آپ کب تک دنیا کو بتاتے رہیں کہ جموںوکشمیر کے لوگوں کو دفعہ370کیساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے؟نتیجے آپ کے سامنے ہیں۔اگر آپ کا یہ پروپیگنڈا صحیح ہوتا تو آج آپ کی یہ حالت نہیں ہوتی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’بی جے پی نے دنیا کو یہ بتانے کیلئے کوئی موقعہ نہیں گنوایا کہ نیشنل کانفرنس اب مر مٹ چکی ہے لیکن نیشنل کانفرنس ایک واحد جماعت ہے جس کی جڑیں کشمیر اور جموں میں بھی ، جس کی جڑیں جموں کے نچلے علاقوں میں اور جموںکے پہاڑی علاقوں میں بھی ہے، جس کی جڑیں آج بھی کرگل اور لداخ میں پیوست ہے۔الیکشن نے یہ بات ثابت کرکے دیاہے کہ نیشنل کانفرنس اور اس کی قیادت کیخلاف آپ جو بھی سازشیں رچائیں اور جو بھی پروپیگنڈا کریں،آپ کبھی ہم مر مٹانے میں کامیاب نہیں ہونگے،ہمیں مر مٹانے کی طاقت آپ کو نہیں دی گئی ہے، ہمیں مٹانے کی طاقت صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ این سی نائب صدر کا کہنا تھا کہ یہ ریاست کی تاریخ کا پہلا الیکشن تھا جس میں ہم نے انتخابی مہم نہیں چلائی۔ ہمارے کسی بھی لیڈر نے جلسے جلوسوں سے خطاب نہیں کیا۔ ہم نے پوسٹر نہیں بنائے، ہم نے کوئی منشور اجراء نہیں کیا اورنہ ہی اشتہارات چھپوائے، ہم ووٹ مانگنے نہیں نکلے صرف مقامی سطح پر ہمارے جانثار ورکروں نے عوام سے ووٹ طلب کئے۔ اس کے باوجود بھی ہم نے بہترین کارکردگی دکھائی۔ ہمارا موقف تھا کہ اگر 5اگست2019کے فیصلے لوگوں کو منظور نہیں تو وہ خود بخود ہمارے ساتھ چلیںگے اور ایسا ہی کچھ ہوا۔ اگرچہ بھاجپا نے بڑے پیمانے پر ان انتخابات کی تیاری کی اور تمام وسائل کو بروئے کار لایا گیا اس کے باوجود بھی انہیں منہ کی کھانی پڑی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ الیکشن ہمارے ساتھیوں کیلئے آسان نہیں تھا، ایک جماعت کی حیثیت سے اتحاد میں الیکشن لڑنے کیلئے ہم نے بہت قربانیاں دیں۔ ہمارے لیڈران نے ایک اشارے پر اپنی آبائی نشستیں اتحادیوں کیلئے کھلی چھوڑ دیں۔ میںیقین کے ساتھ کہہ سکتا ہو کہ اگر ہم نے الائنس میں اتحاد نہیں لڑا ہوتا تو ہم ڈاکٹر فاروق صاحب کے دامن میں اس سے زیادہ نشستیں ڈال دیتے صرف کشمیر میں ہی نہیں بلکہ جموں میں بھی اس سے بہتر اعداد وشمار ہوتے۔ لیکن ایک بڑے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے کبھی کبھی قربانیاں دینی پڑتی ہیں اور ہمارے لئے آپ کا ایک اشارہ ہی کافی تھا۔ہم ڈاکٹر صاحب کو یقین دلاتے ہیں کہ مستقبل میں بھی گپکار الائنس کے مقصد کو حاصل کرنے کیلئے انہیں نیشنل کانفرنس سے جو بھی قربانی چاہئے وہ ہم دینے کیلئے ہمہ تن تیار ہیں۔
Comments are closed.