زیر تعلیم بچوں کی تعلیم، سرمائی تعطیلات کے دوران ٹیوشن اور آن لائن کلاسز کا معاملہ

والدین اور اساتذہ تذبذب کے شکار،انتظامیہ بچوں کو بہتر تعلیم فراہم کرنے کیلئے لائحہ عمل ترتیب دینے میں مصروف

سرینگر /21دسمبر / کے پی ایس
وادی میں نامساعد حالات کے دوران سب سے زیادہ تعلیم کا شعبہ متاثر ہورہا ہے تاہم منسوخی دفعہ 370یعنی 5اگست2019سے زیر تعلیم بچے اسکولوں سے بالکل دور ہیں ۔اگر چہ مارچ 2020میں اسکول کھل بھی گئے ۔لیکن کوروناوائرس جیسی مہلک بیماری نے وادی کشمیر کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا اور لاک ڈاون کے ابتدائی مرحلے میں اسکولوں کو ہی مقفل کردیا گیا جس سے تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور معطل ہوئیں اور بچے روایتی تعلیم وتربیت سے محروم ہوگئے ۔محکمہ تعلیم نے کوڈ19کی کشیدہ صورتحال میں سرکاری وغیرسرکاری اسکول منتظمین کو ہدایت دی کہ وہ آن لائن کلاسز کا آغاز کریں ۔اساتذہ نے حسب ہدایت آن لائن کلاسز شروع کئے لیکن سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے بچوں کی اکثریت اس پروگرام سے استفادہ نہ کرسکے اور یہ بات بھی طے ہے کہ بیشتر بچوں کے پاس موبائیل فون دستیاب نہیں تھے۔ کوروناوائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظراَن لاک ہونے کے باوجود بھی بندہی رکھا گیا۔زیر تعلیم بچوں اور ان کے والدین نے امتحان منعقد کرنے پر کافی دیر تک اعتراض جتایا۔ ان مانا تھاکہ گذشتہ سال ان کی تعلیم بُری طرح متاثر ہوئی ہے اور ان حالات میں بچوں کا امتحان لینا بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ ہے کیونکہ بغیر تعلیم کے بچوں سے امتحان لینے سے اس کا بنیادی مقصد فوت ہوجاتا ہے ۔تاہم سرکار اس حوالے بضد رہا ہے اور امتحانات منعقد کئے ۔بہر حال نئے تعلیمی سال کے آغاز میںہی اسکول بند رکھنے کے احکامات صادر کئے گئے ۔تاہم آن لائن کلاسز یا ٹیوشن کے حوالے سے ابھی تک کوئی واضح حکم جاری نہ ہونے کی وجہ سے اساتذہ،زیرتعلیم بچے اور والدین تذبذب کے شکار ہیں ۔اس سلسلے میں مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ اور بچوں کے والدین نے کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری طوراسکولوں کو بند رکھنے اور دو ماہ سے زائد مدت کیلئے تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب حسب معمول زیرتعلیم بچے اپنی پڑھائی جاری رکھنے کیلئے ٹیوشن کے خواہاں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ ٹیوشن سنٹروں کے حوالے سے داخلہ لینے کیلئے ہر جگہ پر اشتہارات دیکھے جارہے ہیں تاہم لوگ اور اساتذہ اس حوالے سے تذبذب کے شکار ہیں کہ سرکاری طور ٹیوشن پڑھانے کے حوالے سے کوئی واضح آڈر اب تک جاری نہیں ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرمائی تعطیلات کے دوران اکثر وبیشتر بچے پرائیویٹ اسکولوں میں ہی ٹیوشن پڑرہے تھے یا الگ سے ٹیوشن مراکز قائم کئے جاتے تھے تو اس صورت بچے اپنی تعلیم جاری رکھتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیوشن سنٹروں کیلئے اگرچہ رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے لیکن دہی علاقوں میں اس طرح کے ٹیوشن سنٹر دستیاب نہیں ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں بچے سرمائی تعطیلات کے دوران ٹیوشن لینے سے محروم رہیں گے ۔کشمیر پریس سروس کے نیوز ڈسک سے گذشتہ دنوں ڈائریکٹر ایجوکیشن کشمیر سے بات کی گئی تو موصوف نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری یا غیر سرکاری اسکولوں میں ٹیوشن پڑھانے پر مکمل پابندی عائد ہے تاہم منظور شدہ کوچنک مراکزپر ٹیوشن پڑھانے میں کوئی اعتراض نہیں ہے ۔انہوں نے دہی علاقوں میں تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کیلئے لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے انتظامیہ فکر مند بھی ہے اور کوششیں جاری رکھئے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ زیر تعلیم بچوں کو یکساں طریقے سے تعلیم فراہم کرنے کے حوالے سے وہ سنجیدہ ہیں اور ان کا مستقبل تابناک بنانے کیلئے کوشاں ہیں ۔

Comments are closed.