ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کا معاملہ ، گرفتار کئے گئے تین افراد کے اہلخانوں کا احتجاج
کہا ان کے لخت جگروں کو بے بنیاد کیس میں پھنسا یا جا رہا ہے ، آزادنہ تحقیقات کرانے کا کیا مطالبہ
سرینگر/18دسمبر: ایڈوکیٹ بابر قادری کی ہلاکت کے معاملے میں گرفتار کئے گئے تین افراد کے اہل خانہ نے پریس کالونی سرینگر میں احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ تینوں کو بے بنیاد کیس میں پھنسایا گیا اور مطالبہ کیا کہ اس معاملے کی آزادنہ تحقیقات کرائی جائے ۔ سی این آئی کے مطابق ایڈوکٹ بابر قادری کی ہلاکت معاملے میں گرفتار کئے گئے تین نوجوانوں آصف احمد بٹ ساکنہ رحماینہ کالونی سرینگر ، زاہد فاروق خان ساکنہ نوہٹہ کے علاوہ ایک اور نوجوان کے اہل خانہ جمعہ کی صبح پریس کالونی سرینگر میں نمودار ہوئی جہاں انہوں نے احتجاج کیا ۔ احتجاجی افراد خانہ نے تینوں افراد کو بے قصور ٹھہراتے ہوئے کہا کہ انہیں کیس میں قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے ۔ اس موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے زاہد فاروق کی بہن نے کہا کہ میڈیا میں یہ بات سننے کے بعد کہ سنیٹرل جیل سے دو نوجوانوں سمیت پانچ افراد کو بابر قادری کے قتل کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے جب انہوں نے سننے تو وہ حیران ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی کو 28ستمبر کو پولیس اسٹیشن نوہٹہ سے انہیں کہا گیا کہ زاہد جو کہ ان کا بھائی کو پولیس تھانہ بھیجنے کو کہا گیا ۔ انہوںنے کہا کہ جب ہم نے پولیس اسٹیشن نوہٹہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو زاہد کو پہلے ہی لالبار پولیس تھانے نے گرفتار کر لیا تھا اور اس کو ایس پی کے دفتر میںپیش کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد اگرچہ انہوں نے زاہد سے ملنے کی کوشش کی تھی تو انہیں ملنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ انہوںنے کہا کہ جس وقت بابر قادری کو ہلاک کیا گیا اس وقت ان کا بھائی خانیار میں اپنے دکان پر موجود تھا اور اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقاتی ایجنسیوںکے ذریعے آزادنہ تحقیقات کرائی جائے تاکہ حقیقت کو سامنے لایا جا سکے ۔ اس موقعہ پر شاہد احمد میر کے اہل خانہ نے بھی بتایا کہ ان کے بیٹے کو جرم بے گناہی میں گرفتار کر لیا گیا ہے اور مطالبہ کیا کہ ان کی رہائی جلد از جلد عمل میںلائی جائے ۔
Comments are closed.