کشمیریوں کو پُر اسرار طور پر مار رہا ہے ہائی بلڈ پریشر’’نون چائے‘‘کا کثر ت سے استعمال بنیادی وجہ
پیر پنچال کے آر پار دیہی اور پہاڑی علاقوں میں مقیم لوگ ’ہائپر ٹنشن ‘جان لیوا بیماری سے ناواقف
سرینگر/13دسمبر : ’’نون چائے ‘‘ کشمیریوں کو ’’ہائی بلڈپریشر‘‘خون کے بہائو میں تیزی کی بیماری ‘‘میں مبتلا کرکے تیزی کے ساتھ مار رہی ہے ۔ خاص کر دیہی علاقوں اور ٹرائبل قبیلوں میں یہ بیماری عام ہے تاہم اس طرح زیادہ توجہ نہ دینے کے نتیجے میں اموات میں اضافہ ہورہا ہے ۔ آل انڈیا اسنٹچیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور سکمز کے مشترکہ سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں ’’نون چائے ‘‘کے زیادہ استعمال سے ’’بلڈپریشر ‘‘یعنی خون کے بہائو میں میں زیادتی کے نتیجے میں کشمیر میں اموات کی شرح بڑھ رہی ہے ۔ خاص کر وادی کشمیر اور خطہ پیر پنچال کے آر پار رہنے والے قبائلی، پہاڑی اور گوجر طبقات سے وابستہ افراد اس بیماری کی لپیٹ میں سب سے زیاہ آگئے ہیں ۔ آل انڈیا انسٹچیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور شیر کشمیر میڈیکل سائنسز کی جانب سے کئے گئے ایک مشترکہ سروے میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ کشمیر میں ’’نون چائے‘‘کے زیادہ استعمال سے لوگ ’’ہائپر ٹنشن ‘‘کے مرض میں زیادہ مبتلاء ہوچکے ہیں جس کے نتیجے میں اموات کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پہاڑی اور قبائلی طبقہ سے وابستہ قصبہ اور شہر کے بنسبت نون چاہئے کا استعمال زیادہ کرتے ہیں اور وہ ہائپر ٹنشن کے جان لیوا مرض سے بے خبر ہونے کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے سردرد کے وقت سردرد کی دوائی لیتے ہیں اور اس طرف زیادہ توجہ نہیں دیتے تاہم ان میں ’’زیابطیس‘‘بلڈ شوگر کی بیماری نہ ہونے کے برابر دیکھنے کو ملی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں ہائپر ٹنشن کا مرض خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے جس طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ سروے ٹیم کی جان سے گجر بکروال اور پہاڑی طبقہ کی بستیوں سے لئے گئے خون کے نمونوں سے یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ 44.3مریضوں کو ہائپر ٹنشن کا مریض پایا گیا لیکن وہ اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ طبقہ جات ’’نون چائے ‘‘کا استعمال کثرت سے کررہے ہیں جبکہ شہری آبادی میں یہ رجحان کم دیکھنے کو ملا ہے شہری آبادی ’’نون چائے ‘‘دیہی آبادی اور گوجر بکروال اور پہاڑی لوگوں سے بہت کم استعمال کررہے ہیں ۔ جبکہ دیہی علاقوں میں نون چائے دن میں تین چار پی جاتی ہے اس کے برعکس شہر میں دو وقت نون چائے اور ایک وقت میٹھی چائے کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے ہائپر ٹنشن کے مرض میں تخفیف ہوتی ہے تاہم شہری آبادی میں بلڈ پریشر کا مرض دیہی اور پہاڑی آبادی سے بہت زیادہ ہے ۔وادی کے پانچ اضلاع سے مختلف جگہوں پر لوگوں سے لئے گئے نمونوں سے پتہ چلا ہے کہ آبادی کا بڑا حصہ ہائپر ٹنشن کے مرض سے ناواقف ہے ۔ جبکہ دیہی علاقوں اور پہاڑی علاقوںمیں گرمی کا کوئی معقول انتظام نہ ہونے کی وجہ سے سردی سے بچنے کیلئے بھی ’’نون چائے ‘‘کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ سکمز کے پروفیسر ڈاکٹر محمد اشرف گنائی جو کہ اس سروے میں شامل تھے نے کہا ہے کہ دیہی علاقوں اور پہاڑی علاقوں کے لوگ ’’دودھ والی نون چائے‘‘ کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں جو اس مرض کی بنیادی وجہ ہے ۔ تاہم مذکورہ آبادی میں بلڈ پریشن محض 2.7دیکھا گیا ہے ۔ادھر ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ ’’نون چائے‘‘بہت سی بیماریوں سے بچائو میں مدد گار بھی ثابت ہورہی ہے تاہم اس کو زیادہ اُبھالنا نہیں چاہئے اور نہ اس کا زیادہ استعمال کرنا چاہئے دن میں دو پیالے نون چائے کافی ہے اور اس مقدار میں چائے پینے سے کوئی پریشانی نہیں ہے البتہ ہائپر ٹنشن کے مریضوں کو ’’نون چائے ‘‘بہت ہی کم استعمال کرنی چاہئے ۔ماہرین کے مطابق جسم کو صحت مند ہونے کیلئے نمک بھی ضروری ہے اور اس کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے نمکین چائے ہی مفید ہے ۔
Comments are closed.