جموںکشمیر کے معروف عالم دین اور روحانی شخصیت نور احمد ترالی انتقال کر گئے

ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں آبائی علاقے میں سپرد لحد ، کئی دینی انجمنوں کا اظہار دکھ

سرینگر/11دسمبر/سی این آئی // معروف عالم دین اور جنوبی قصبہ ترال سے تعلق رکھنے والی روحانی شخصیت نور احمد ترالی مختصر علالت کے بعد جمعرات کی شام دیر گئے سرینگر کے سکمز اسپتال میں انتقال کرکے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ اسی دوران مرحوم کو اشک باز آنکھوں کے ساتھ جمعہ کو آبائی علاقے میں سپرد لحد کیا گیا اور مرحوم کے نما جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میںلوگوں نے شرکت کی ۔ ادھر معروف عالم دین کے انتقال پر مختلف دینی انجمنوں نے اظہار رنج و غم کرتے ہوئے دکھ زدہ خاندان سے تعزیت پرسی کی ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جنوبی قصبہ ترال سے تعلق رکھنے والے معروف عالم دین اور جنوبی قصبہ ترال سے تعلق رکھنے والی روحانی شخصیت نور احمد ترالی انتقال کر گئے ۔ نور محمد ترالی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کچھ عرصہ سے تکلیف میں تھے اور سکمز صورہ میں زیر علاج رہنے کے بعد جمعرات کی شام دیر گئے دنیائے فانی سے کوچ کر گئے ۔ مرحوم کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی وادی بھر خاص کر ان کے آبائی علاقہ ترال میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی جبکہ مختلف سماجی و دینی انجمنوں نے مرحوم کے انتقال پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے انتقال کو بڑا نقصان قرار دیا ۔ جمعہ کی صبح مرحوم مولانا نور احمد ترالی کا نماز جنازہ دارالعلوم نورالاسلام ترال کے احاطے میں 11بجے ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جس کے بعد اشک بار آنکھوں سے مولانا مرحوم کو سپرد لحد کیا گیا۔ادھر مرحوم کے انتقال پر متحدہ مجلس علماء جموںوکشمیر نے (جس کی سربراہی گزشتہ ڈیڑھ سال سے نظر بند رکھے گئے جناب میرواعظ مولوی محمد عمر فاروقکررہے ہیں) مجلس علماء کے ایک اہم رہنما ،وادی کشمیر کے سرکردہ اور بزرگ عالم دین مولانا نور احمد صاحب ترالی کی وفات پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی ترال اور نواحی علاقوں میں دینی، تعلیمی اور اصلاحی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔موصولہ بیان میںکہا گیا کہ مولانا نور احمد ترالی جو نہ صرف ایک تجربہ کار اور صاحب فکرعالم دین تھے بلکہ متحدہ مجلس علمائ￿ جموںوکشمیر کے بانی اراکین میں شامل تھے چنانچہ موصوف مجلس کے ہر اہم اجلاس میں ذاتی طور شرکت کرکے وقتا فوقتاًقوم و ملت کو درپیش سنگین دینی و ملی مسائل پر اظہار خیال اور نمائندگی کا فریضہ بھی انجام دیتے تھے۔بیان کے مطابق مجلس کے سربراہ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے مرحوم مولانا نور احمد ترالی کے انتقال کو ایک بڑا دینی اور علمی نقصان قرار دیتے ہوئے مرحوم کی خدمات خاص طور پر ترال میں دارالعلوم اور دارالبنات کے قیام اور اس کے ذریعہ تعلیمی مشن کی آبیاری کو ایک اہم کارنامہ قرار دیا ہے۔بیان میں مجلس علمائنے اپنے تمام موقر اراکین کی جانب سے مرحوم مولانا ترالی کے لواحقین اور پسماندگان کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالیٰ سے مرحوم کی مغفرت ، جنت نشینی اور جملہ پسماندگان کیلئے صبر جمیل اور ہمت و حوصلہ کی دعا کی ہے۔

Comments are closed.