غیر تسلیم شدہ ادویات کی دکانیں آج بھی چل رہی ہے ، متعلقہ محکمہ کی کارروائی ماند پڑگئی
بغیر ڈاکٹری نسخہ کے کوئی بھی دوائی آسانی کے ساتھ مل جاتی ہے ۔ کوئی پوچھنے والا نہیں
سرینگر/10دسمبر: وادی میں غیر اندراج اور غیر منظور شدہ میڈیکل شاپ آج بھی حسب معمول چل رہے ہیں جبکہ میڈیکل شاپوں پر بلا جھجک کوئی بھی ادویات بلا کسی ڈاکٹری نسخہ کے مل جاتی ہے ۔ متعلقہ محکمہ کی چار دنوں کی کارروائی اچانک بند کردی گئی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں غیر قانونی طریقے سے چلائے جارہے میڈیکل شاپوں کے خلاف دو ماہ پہلے اگرچہ متعلقہ محکمہ نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے وادی کے مختلف قصبہ جات میں کئی میڈیکل شاپوں کو سربمہر کردیا تھا لیکن محکمہ ڈرک کنٹرول کی مہم ’’چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات‘‘کے مترادف ثابت ہوئی ۔ محکمہ اگرچہ کئی برسوں بعد گہری نیند سے جاگ اُٹھا تھا تاہم اچانک ہی ایک بار پر محکمہ نے غیر قانونی طریقے سے چلائے جارہے میڈیکل شاپوں کے خلاف کارروائی روک دی ۔ سی این آئی کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وادی کے اطراف و اکناف میں بدستور ایسے میڈیکل شاپ چلائے جارہے ہیں جو متعلقہ محکمہ کی جانب سے غیر تسلیم شدہ ہے اور ان کے پاس کوئی کوئی بھی تجربہ کی اسناد نہیں ہے ۔ وادی کے کسی بھی میڈیکل شاپ پر کوئی بھی ادویات بلا ڈاکٹری نسخہ کے آسانی کیساتھ مل جاتی ہے جو کہ ایک غیر قانونی طریقہ کار ہے ۔ اس حوالے سے عوامی حلقوں نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح لوگوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جاتا ہے ۔ بغیر ڈاکٹری نسخہ کے ادویات فروخت کرنا غیر قانی ہے ۔ جبکہ نشہ کیلئے استعمال کی جانے والے دوائی بھی بڑی آسانی کے ساتھ مل جاتی ہے جبکہ اینٹی بائیوٹک ، درد دور کرنے کی ادویات و دیگر ایسی دوائیاں بھی بغیر نسخہ کے ملتی ہے جن کے بارے میں پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے کہ اس قسم کی ادویات کو بغیر ڈاکٹری نسخہ فروخت کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ ڈرگ کنٹرول کے ایک آفسیر نے نام مخفی رکھنی کی شرط پر سی این آئی کو بتایا کہ محکمہ وادی میں غیر قانونی ادویات کی دکانوں کے خلاف اسلئے کارروائی نہیں کرپاتا ہے کیوں کہ سیاسی اثر رسوخ اور رشوت کا سہارا لیتے ہوئے مذکورہ دکاندار اپنے غیر قانونی دکانوں کو بلاروک ٹوک کے چلارہے ہیں۔
Comments are closed.