جموں وکشمیر کی سیاسی تبدیلی ،نئے ایجنڈے اور نئے منصوبے ؛ بیشترمین اسٹریم پارٹیاں گپکار اعلامیہ میں شامل ،اپنی پارٹی کا اپنا ایجنڈا ،بی جے پی بھی سیاسی دوڑ میں برابر شریک
سرینگر /9دسمبر /کے پی ایس : جموں وکشمیر کی سیاسی صورتحال گذشتہ تین دہائیوں سے کروٹیں بدلتی رہی ہیں تاہم منسوخی دفعہ 370،آرٹیکل 35Aاورریاست کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کرنے کے بعد یہاں سیاست کانقشہ ہی بدل گیا ۔جوسیاسی پارٹیاں یہاں کی سیاست کو پروان چڑھانے کیلئے نت نئے ایجنڈے سامنے لارہی تھیں ۔وہیں 5اگست 2019کے بعد ان سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کو خانہ و تھانہ نظر بند کردیا گیا ۔جس سے یہاں کی سیاست دم توڑ بیٹھی تھی ۔بہرحال مرکز کے فیصلے حتمی ہوتے ہیں اور ریاست یا کسی خطے کی سیاست مرکزی حکومت کے آشرواد سے چلتی رہتی ہے ۔مرکزی سرکار نے چند ماہ کے بعد وقفے وقفے سے سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا سلسلہ شروع کیا اور بیشتر مین اسٹریم لیڈران وکارکناں کو رہا کرنے کے بعد ڈی ڈی سی انتخابات کا بگل بجا دیاگیا ۔نیشنل کانفرنس ،کانگریس ،پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی ،پیپلز کانفرنس ،عوامی نیشنل کانفرنس ودیگر کئی جماعتوں نے گپکار اعلامیہ کے تحت ایک مشترکہ پلیٹ فارم قائم کیا اور جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرنے اور لوگوں سے چھینے گئے حقوق کی بحالی کے ایجنڈے پر ڈی ڈی سی انتخابات میں مشترکہ طور حصہ لیا اور پیپلز الائنس کے جملہ لیڈران بشمول فاروق عبداللہ ،محبوبہ مفتی ،عمر عبداللہ،سجاد لون اور مظفر شاہ کا دعویٰ ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں بھاری جیت درج کریں گے کیونکہ لوگوں نے تبدیلی اور بحالی کے نام پر جم کر ان کے امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالے ۔اگر چہ یہ قبل از وقت کہنا بے جا ہوگا تاہم رجحان کے مطابق یپپلز الائنس کے زیادہ سے زیاد ہ امیدوار جیت حاصل کرسکتے ہیں ۔اپنی پارٹی نے ڈی ڈی سی انتخابات کے حوالے سے اپنا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کی ہمہ جہت ترقی ان کی ترجیحات میں شامل ہے ۔اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے ڈی ڈی سی انتخابی مہم کے دوران کئی عوامی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی درجہ کی بحالی ِ،نوکریوں اوراراضی ڈومیسائل قوانین کے علاوہ جموں وکشمیر کے سبھی خطوں اور ذیلی علاقوں کی ہمہ جہت اوریکسان ترقی پارٹی کا اہم ایجنڈا ہے ۔ذرایع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اپنی پارٹی عنقریب شہر سرینگر میں ایک کنونشن کا انعقاد کرے گی۔ جس میں پارٹی اپنے عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی ۔جہاں تک انتخابی مہم کے دروان ایجنڈے کا تعلق ہے تو گپکار اتحاد اور اپنی پارٹی میں بھی یکسانیت ہے لیکن اپنی پارٹی اس اتحاد سے باہر کیوں ؟اس حوالے سے انتخابات کے بعد ہی حقائق سامنے آنے کی توقع ہے ۔بھارتیہ جنتا پارٹی کا پی ڈی ڈی کے ساتھ گٹھ جوڑ سے پہلے جموں وکشمیر میں کوئی وجود نہیں تھا اور اس وقت تک تقریباً صر ف ایک دو کانسٹی چیونسی میں ان کے امیدوار میدان ہوتے تھے لیکن اب بی جے پی کی یہاں باضابطہ طور ریلیاں نکای جاتی ہیں ۔ووٹ اور سپورٹ ان کے حق میں کتنا اور کیا ہے ؟لیکن روڑشو کرکے ان تمام مین اسٹریم جماعتوں پر دبائو بنائی رکھی ہے اوربی جے پی کے سینئر لیڈر وقومی ترجمان شہنواز حسین نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم اس خطے میں جمے ہیںاور جیت درج کرکے ہی رہیں گے ۔سیاست میں سب کچھ کہنا جائز ہے چاہئے صحیح یاغلط ۔کیونکہ سیاستدانوں کی لوگوں کے تئیںدل بہلائے کیلئے باتیں ہوائی ہوتی ہیں ۔یہ ایک طرف ٓآتی ہیں اور تنکے کی طرح ہوا میں اڑ جاتی ہیں ۔بہرحال ڈی ڈی سی انتخابات کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ یہاں کی سیاست کس کروٹ بیٹھے گی ۔ہاراور جیت کا مسئلہ درپیش نہیں البتہ وعدے وفا ہوجائے یا پرانی روایات کوہی دہرایا جائیگا ۔لوگوں کو اسی کا نتظار ہے ۔
Comments are closed.