رعناواری ہسپتال کے شعبہ امراض خواتین کو پھر سے چالو کیا جائے
شہر خاص کی خواتین لیڈی ڈاکٹروں کے کلینکوں کے باہر در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور
سرینگر/26نومبر: شہرخاص کے لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ رعناواری ہسپتال میں ’’گینکالوجسٹ‘‘شعبہ کو پھر سے متحرک کردیاجائے تاکہ آس پاس کے علاقوں میں رہنے والی خواتین کو علاج و معالجہ کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور نہ ہونا پڑا ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پائین شہر کے رعناواری علاقے میں قائم رعناواری ہسپتال جو کہ اس وقت کووڈ مریضوں کیلئے مخصوص ہے میں دیگر مریضوںکا علاج و معالجہ بند ہے جس کے نتیجے میں عام مریض پریشان ہوگئے ہیں ۔ اس دوران شہر خاص کے رعناواری، خانیار، نوہٹہ، گوجوارہ، بہوری کدل اور دیگر ملحقہ علاقوں کے رہنے والے لوگوں نے کہا ہے کہ ہسپتال میں دیگر شعبہ جات بند رہنے کے نتیجے میں لوگ پرائیویٹ کلینکوں اور نجی ہسپتالوں کارُخ کرنے پر مجبور ہورہے ہیں جہاں صرف پیسوںکی زبان بولی جاتی ہے جو عام مریضوں کیلئے باعث پریشانی ہے ۔ مذکورہ علاقہ جات کی خواتین نے زور دار مطالبہ کیا ہے کہ رعناواری ہسپتال کے ’’گینیکالوجسٹ‘‘ امراض خواتین کے شعبہ کو پھر سے چالو کیا جائے تاکہ خواتین علاج ومعالجہ کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور نہ ہوں ۔ اس دوران خواتین نے کہا ہے کہ وہ خواتین امراض کیلئے لیڈی ڈاکٹروں کے پرائیویٹ کلینکوں کے چکر کاٹتے کاٹتے تھک چکی ہیں اور ان کی پرائیویٹ کلینکوں پر ان کی جیبیں بھی خالی ہوگئی ہے ۔ خواتین نے شعبہ صحت کے اعلیٰ ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس حساس معاملے کی طرف توجہ دیکر رعناواری ہسپتال کے شعبہ امراض خواتین کو دوبارہ چالوکرنے کیلئے اقدامات اُٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے کسی الگ جگہ کو اگر خواتین کے علاج کیلئے مخصوص رکھا جائے تاکہ ہسپتال کے اُس جگہ پر انہیں جانے کی ضرورت نہ پڑے جہاں کووڈ مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے ۔ خواتین نے کہا کہ رعناواری ہسپتال میں سپرانٹنڈنٹ ایک خاتون ہونے کے ناطے انہیں اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ امراض خواتین کیلئے ہسپتال میں شعبہ پھر سے متحرک ہو۔
Comments are closed.