سرینگر/18نومبر: وزیر داخلہ امیت شاہ نے کشمیر مین اسٹریم جماعتوں کی یکجہتی کو تخریب کار گپکار ٹولہ قرار دے کر جمہوری اصولوں کی توہین کی ہے اور انتہائی تنگ نظری کا مظاہرہ کیا ہے کی بات کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوزؔنے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے گپکار سرینگر (کشمیر)میں واقع ہوئی کشمیر مین اسٹریم پارٹیوں کی یکجہتی کو تخریب کار ی سے تعبیر کیا ہے ۔میں وزیر داخلہ کے اس بیان کو بہت ہی مذموم سیاسی ردعمل مانتا ہوں!۔ سی این آئی کو موصولہ بیان میں پروفیسر سیف الدین سوزؔ نے کہا کہ یہ نہایت ہی افسوس ناک بات ہے کہ بی جے پی کی سینئر قیادت کو اپنے بھٹکائو میں یہ نظر آتا ہے کہ بی جے پی کے بغیر ہندوستان میں ساری سیاسی جماعتیں ملک کی وحدت کے خلاف ہیں۔ایسے فرسودہ خیالات سے خود ہندوستان کے جمہوری نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے ! اس طرح کے بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی کی سینئر قیادت جمہوریت کے بجائے فسطائیت (Fascism)پر یقین رکھتی ہے۔ ورنہ انہوں نے گپکار میں کشمیر مین اسٹریم کی یکجہتی کا دل سے خیر مقدم کیا ہوتا!انہوں نے کہا کہ تعجب انگیز بات یہ ہے کہ کشمیر میں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کی یکجہتی کو خیر مقدم کرنے کے بجائے مسٹر امیت شاہ اور دوسرے لوگ ایسے عمل کو ہندوستان کے جمہوری نظام کیلئے ایک خطراہ تصور کرتے ہیں۔ یہ سوچ بہت غلط اور قابل مذمت ہے!سوال یہ ہے کہ کشمیر میں جمہوری طریقے سے اگر مین اسٹریم جماعتیں یکجہتی کا مظاہرہ کرتی ہیں اور ایک بامقصد جمہوری مستقبل کیلئے ایک ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں ، تو یہ منظر ریاست جموںوکشمیر اور ہند یونین کیلئے بہت مفید ہو سکتا ہے ۔ اس منظر میں ملک کیلئے کون سا عنصر خطرناک ہو سکتا ہے؟ اس سلسلے میں مسٹر امیت شاہ اور دوسرے سینئر بی جے پی لیڈروں کی سوچ خود ہندوستان کیلئے بُرے نتائج پید اکر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب وقت ہی بتائے گا کہ بی جے کی موجودہ سینئر لیڈرشپ نے ریاست اور مرکز کے درمیان آئینی اور جمہوری رشتے کو حالیہ برسوں میں کس قدر نقصان پہنچایا ہے۔‘‘
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.