وادی کے مختلف علاقوں میں محکمہ بجلی کی ہیٹر ہٹائو مہم جاری ؛ مختلف جگہوں سے آج بھی سینکڑوں ہیٹر اور بولئر کئے ضبط
سرینگر/12نومبر/: محکمہ بجلی نے وادی بھر میں ہیٹروں اور بوئلرورں کو ہٹانے کی مہم تیز کردی ہے اور گزشتہ ایک ہفتے سے قریب دو ہزار ہیٹر اور بوئلروں کو ضبط کیا گیا ہے ۔ اس دوران محکمہ بجلی نے صارفین پر زور دیا ہے کہ وہ بجلی کا ناجائز استعمال نہ کریں تاکہ بجلی کی ترسیل میں کوئی خلل نہ پڑے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ایک طرف محکمہ بجلی کی جانب سے بجلی کٹوتی کاعمل شروع کیا تو دوسری طرف بجلی کاناجائز استعمال کرنے والوں کے خلاف بھی اپنی مہم تیز کردی ہے ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وادی کے شمال و جنوب میں محکمہ بجلی نے ایسے صارفین کے خلاف کارروائی کی جو غیر قانونی طریقے سے چلائے جارہے ہیٹروں اور بوئلروں کو ضبط کرلیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ وادی بھر میں چور چھپے ہیٹر اور بوئلروں کا استعمال کرنے پر روک لگانے کی ایک کوشش کے تحت محکمہ مختلف اقدامات اُٹھائے ہیں جن میں بجلی کی ترسیلی لائنوں پر لگائے جانے والے ہُک کو لگانے والے صارفین کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے تاکہ بجلی کی بچت ہوسکے ۔ذرائع نے بتایا کہ سردیوں میں بجلی کے استعمال میں 60فیصدی اضافہ ہوجاتا ہے جس کے باعث بجلی ٹرانسفارمروں پر اور ترسیلی لائنوں کے علاوہ گرڈ سٹیشوں پر بھی اضافہ بوجھ پڑجاتا ہے اور بجلی ٹرانسفارمر بار بار جل کر خراب ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ بجلی کی ترسیلی لائنیں بھی ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہوجاتی ہے اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے محکمہ بجلی نے وادی کے شمال و جنوب میں بجلی کا ناجائز استعمال کرنے والے صارفین کے خلاف کمر کس لی اور اب تک قریب 2ہزار ہیٹر اور بوئلر ضبط کرلئے گئے ہیں ۔ دریں اثناء محکمہ بجلی نے صارفین پر زور دیا ہے کہ وہ بجلی کا ناجائز استعمال ترک کریں تاکہ بجلی کی ترسیل میں کوئی خلل نہ پڑے ۔ محکمہ نے کہا ہے کہ بجلی کے بچائو کی صورت میں ہم مزید اوقات میں بجلی فراہم کرسکتے ہیں لیکن اگر صارفین ہی ہمارے ساتھ تعاون نہیں کریں گے تو بجلی کی بار بار کٹوتی کا عمل بھی بڑھتا ہے جو صارفین کے ساتھ ساتھ محکمہ کیلئے بھی درد سر بن جاتا ہے ۔ واضح رہے کہ وادی کشمیر میں ہیٹر اور بوئلروں کے استعمال کو روکنے کیلئے ماضی میں بھی محکمہ بجلی نے مہم چلائی تھی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ مہم پھیکی پڑ جاتی ہے ۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وادی میں شدید سردی ہونے کی وجہ سے لوگ پانی گرم کرنے کیلئے گیزراور بوئلروںکا استعمال کرتے ہیںجبکہ ہیٹروں کا استعمال کھانا پکانے کیلئے کیا جاتا ہے ۔ ایک وقت تھا جب محکمہ جنگلات کی جانب سے صارفین کو کوئلے اور بالن فراہم کیا جاتا تھا اس کے علاوہ مٹی کا تیل بھی کافی مقدار میں صارفین میں تقسیم کیا جاتا تھا اور اُس وقت لوگ ہیٹروں کا استعمال نہیں کرتے تھے لیکن اب نہ کوئلہ فراہم کیا جاتا ہے اور ناہی بالن جبکہ مٹی کا تیل اب اونٹ کے منہ میں ذیرہ کے برابر دیا جاتا ہے اس لئے لوگ ہیٹر وں کا استعمال کرنے پر مجبور ہورہے ہیں ۔
Comments are closed.