پینے کے پانی کی قلت اور برقی رو کی نایابی نے کا سنگین رخ وادی میں مسلسل جاری
شمالی ، وسطی اور جنوبی کشمیر میں صارفین کے احتجاجی مظاہرے ،محکمہ جل شکتی اور پی ڈی ڈی پر شدید تنقید
سرینگر/10نومبر: سردی کی لہر میں اضافہ کے بیچ نئے کٹوتی شیڈول کو لاگو کرنے کے بیچ وادی کے اطراف واکناف میں پینے کے پانی کی قلت اور برقی رو کی نایابی نے سنگین رخ اختیار کیا ہے شمالی ، وسطی اور جنوبی کشمیر میں صارفین نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کرتے ہوئے محکمہ پی ایچ ای اور پی ڈی ڈی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سردی میں اضافہ ہونے کے بعد پی ڈی ڈی محکمہ نے کٹوتی میں بے تحاشہ اضافہ کردیا ہے۔پوری وادی میں لوگوں کو رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق دربار مو کے دفاتر جموں منتقل ہونے کے ساتھ ہی وادی کے اطراف و اکناف میں پینے کے پانی اور برقی رو نایابی نے سنگین رخ اختیار کیا ہے۔ نمائندے کے مطابق شہر سرینگر کے بٹہ مالو ، قمر واری ، بمنہ ، جواہر نگر ، سونہ وار ، مائسمہ ، گائو کدل ، حبہ کدل ، نوہٹہ ، رعناواری ، گوجوارہ ، راجوری کدل ، لالبازار ، صورہ ، نو فٹ روڑ ، الٰہی باغ اور اس کے ملحقہ علاقوںمیں پچھلے ایک ہفتے سے محکمہ پی ڈی ڈی نے عجیب و غریب کٹوتی شیڈول پر عملدرآمد شروع کیا ہے شام 6بجے کے بعد اچانک اور غیر متوقع طور پر برقی رو دو گھنٹے تک منقطع کی جاتی ہے جس کے نتیجے میں صارفین کو شدید ترین مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ مذکورہ علاقوں کے لوگوں کے مطابق محکمہ پی ڈی ڈی نے کٹوتی شیڈول مرتب کیا ہے اور اس شیڈول کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت منظر عام پر نہیں لایا جا رہا ہے تاکہ انتظامیہ کے خلاف لوگ مشتعل نہ ہو جائیں۔ شہریوں نے بتایا کہ محکمہ پی ڈی ڈی اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے صارفین کو پریشانیوںمیں مبتلا کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پچھلے ایک ہفتے سے ایک ایسے شیڈول پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے جس کے کسی بھی صورت میں مثبت نتائج برآمد نہیں ہو سکتے ہیں شام 6بجے کے بعد اچانک دو گھنٹے تک بجلی منقطع کی جاتی ہے ۔ نمائندے کے مطابق سیول سیکریٹریٹ کے دفاتر جموںمنتقل ہونے کے ساتھ ہی وادی کے اطراف واکناف میں سرکاری مشینری پوری طرح سے زنگ آلودہ ہو گئی ہے ۔عوامی حلقوں کے مطابق دربار مو کے دفاتر جموں منتقل ہونے کے اعلان کے بعد ہی پوری ریاست میں سرکاری انتظامیہ مکمل طورپر غائب ہو گئی ہے بجلی کی نایابی کے ساتھ ساتھ پی ایچ ای محکمہ کی ناقص کارکردگی نے بھی سنگین رخ اختیار کیا ہے۔ نمائندے کے مطابق شمالی کشمیر کے بارہ مولہ ، سوپور ، رفیع آباد ، دو آب گاہ ، سمبل ، نائد کھائی ، بانڈی پورہ ، ہندواڑہ ، کپواڑہ اور لولاب کے دور دراز علاقوںمیں بھی برقی رو کی نایابی پر لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ پی ڈی ڈی کس مرض کی دوا ہے یہ ان کی سمجھ سے بالا تر ہے ۔ گاندربل ، کنگن ، سونہ مرگ ، پٹن ، ، بڈگام کے ایک درجن علاقوں کے لوگوں نے برقی رو اور پینے کے پانی کی نایابی پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ محکمہ پی ڈی ڈی کے اہلکار موٹی موٹی تنخواہیں حاصل کرنے کے باوجود صارفین سے ترسیلی لائن ٹھیک کرانے کیلئے ہفتہ وصول کرکے اپنے لئے شکم سیری کا سامان پیدا کر رہے ہیں۔ نمائندے کے مطابق جنوبی کشمیر کے شوپیاں، کولگام ، پلوامہ ، اننت ناگ ، پہلگام ، عیشمقام ، شانگس ، پانپور، اونتی پورہ ، ترال ، بجبہاڑہ ، آرونی ، دمہال ہانجی پورہ علاقوں کے صارفین نے بھی اس بات کی شکایت کی ہے کہ پچھلے ایک ہفتے سے برقی رو کی نایابی نے سنگین رخ اختیار کیا ہے۔ صارفین کے مطابق انہیں یہ سمجھ میں ہی نہیں آرہا ہے کہ محکمہ پی ڈی ڈی کس شیڈول پر عمل کر رہا ہے دو گھنٹے تک بجلی معطل کرکے پی ڈی ڈی محکمہ کیا ثابت کرنا چاہتا ہے۔ صارفین کے مطابق کئی افراد نے محکمہ پی ڈی ڈی پر قبضہ کرکے اس پر اجاراہ داری قائم کی ہے جس کے نتیجے میں عام صارفین کو سزا بھگتنے کیلئے مجبور ہوناپڑرہا ہے۔ ادھر پی ایچ ای محکمہ کی ناقص کارکردگی کے خلاف بھی وادی کے اطراف واکناف میں لوگ سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں ۔نمائندے کے مطابق قاںضی گنڈ کے لور منڈا علاقے میں صارفین کے مطابق پینے کے پانی کی نایابی نے اس قدر سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے کہ لوگ اب سیلابی پانی پینے پر مجبور ہو گئے ہیں جس کے نتیجے میں لوگ مہلک بیماریوںمیں مبتلا ہو گئے ہیں۔ صارفین کے مطابق محکمہ پی ایچ ای کی کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اس ادارے سے وابستہ کئی ملازمین صارفین کو پریشانیوںمیں مبتلا کرکے راتوں رات کروڑ پتی بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں اور اگر حکومت نے فوری طورپر وادی کے لوگوں کے مشکلات کا ازالہ کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تولوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے گا اور اس دوران اگر کوئی ناخوشگوار واقع رونما ہوا تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی ۔ ادھر رسوئی گیس کی قلت نے بھی وادی کے اطراف و اکناف میں سنگین رخ اختیار کیا ہے گیس ایجنسیوں کے سب ایجنٹوں نے وادی کے اطراف واکناف میں رسوئی گیس کی مصنوعی قلت پیدا کردی ہے۔ عوامی حلقوں کے مطابق پانپورمیں ایچ پی گیس پلانٹ سیلاب کے نتیجے میں تباہ وبرباد ہونے کے بعد وادی کشمیر میں ایک ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ صارفین کو رسوئی گیس حاصل کرنے میں زبردست مشکلا ت کا سامنا کرناپڑرہا ہے جبکہ بلیک میں رسوئی گیس سلنڈر کی قیمت ایک ہزار روپیہ تک مقرر کی گئی ہے ۔
Comments are closed.