2010سے گجرات جیل میں قید کشمیری نوجوان کی حالت جیل میں انتہائی خراب
اہلخانہ نے نوجوان کو فوری طور پر کشمیر کی جیل منتقل کرنے کا زور دیا مطالبہ کیا
سرینگر/03جون: شہر خاص کے رعناواری سرینگر سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان 2010سے گجرات جیل میں مقیدہے جہا ں پر 40سے 45ڈگری درجہ حرارت میں نوجوان ایک تنگ و تاریک سیل میں قید ہے جبکہ مذکورہ نوجوان کو وہاںتمام تر سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے اور طرح طرح سے ستایاجارہا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق شہر خاص کے رعناواری سرینگر علاقے سے تعلق رکھنا والا نوجوان بشیر احمد بابا 2010میں گجرات ایک این جی او کے ذریعے گیا تھا جہاں اس کو گجرات پولیس اور اے ٹی ایس نے گرفتار کرکے اس پر مختلف الزامات لگاکر اس کو جیل بھیج دیا ۔ بشیر احمد نے جیل میں دس برس کاٹے تاہم ابھی تک اس کو جیل سے رہا نہیں کیا گیا ۔ بشیر احمد بابا کے اہلخانہ کے مطابق بشیر احمد کی رہائی کے سلسلے میں ہر در پر دستک دی لیکن آج تک انہیں مایوسی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بشیر احمد جس جیل میں قید ہے وہاں پر اس کو مختلف بہانوں سے تنگ و طلب کیاجارہا ہے اور کشمیری ہونے کی بناء پر اس کو مختلف بہانوں سے ستایا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بشیر احمد کو طبی سہولیات اور دیگر ضروریات سے بھی محروم رکھا گیا ہے جبکہ اس وقت گجرات میں درجہ حرارت 40سے 45ڈگری ہے اور اس شدت کی گرمی میں اسیر نوجوان کو ایک پنکھا بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔بشیر احمد کو کشمیری ہونے کی وجہ سے بلاوجہ پریشان کیا جارہا ہے ۔ اہلخانہ نے کہاکہ بشیر احمد باباکی حالت انتہائی خراب ہے اور صحت کافی بگڑ گیا ہے لھٰذ اس کو فوری طور پر کشمیر منتقل کرنے کیلئے سرکار اقدامات اُٹھائیں ۔ (سی این آئی )
Comments are closed.