جموںوکشمیر کے لوگ ریاست کے خصوصی درجہ آئین ہند کی دفعہ 370 کی بحالی چاہتے ہیں /سوزؔ

مفاد خصوصی اور ایڈمنسٹریشن کا ایک حصہ اس سلسلے میں غلط فہمی پھیلا رہا ہے

سرینگر/06نومبر: جموںوکشمیر کے لوگ ریاست کے خصوصی درجہ آئین ہند کی دفعہ 370 کی بحالی چاہتے ہیں کی بات کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیرپروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ ’’مفاد خصوصی عوام کی توجہ اس تحریک سے ہٹانے کے در پے ہے ،جو جدوجہد لوگ اپنے جمہوری اور آئینی حقوق کے تحت دفعہ 370 کی بحالی یا اس دفعہ کے نعم البدل (substitute) کے سلسلے میں جاری رکھے ہوئے ہیں!۔ سی این آئی کو ارسال اپنے ایک بیان میں سوز نے کہا کہ اس سلسلے میں یہ بات پھلائی جا رہی ہے کہ تحریک بجائے خود یونین ٹریٹری کے مقابلے میں ریاست کی پہلی حیثیت یعنی جموںوکشمیر سٹیٹ بحال کرنے کیلئے ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ یونین ٹریٹری کے بجائے ریاست کی پہلی حیثیت بحال ہوگی ۔ چونکہ یونین کوجموںوکشمیر کے بارے میں کوئی جچی تلی سیاسی پالیسی نہیں ہے، اس لئے یونین کا بھٹکنا لازمی بات تھی۔ اسی بھٹکائو کی وجہ سے مرکزی سرکار نے ریاست کو یونین ٹریٹری بناد یا تھا۔ چونکہ مرکزی سرکار کو اپنی غلطی کا کچھ احساس ہوا ہے ، تو وہ ریاست کی پوزیشن یعنی جموںوکشمیر کی حیثیت درست کرے گی اور پہلے کی طرح ریاست جموںوکشمیر کہلائے گی۔ مگر ریاست جموںوکشمیر کے لوگوں کی اصل تحریک آئین ہند کی دفعہ 370 کو بحال کرنا ہے یا اس کا آئینی نعم البدل تلاش کرنا ہے کیونکہ لوگوں کے جمہوری اور آئینی حقوق زیادہ دیر تک نہیں دبائے جا سکتے۔ لوگ مطمئن ہیں کہ ان کے جمہوری اور آئینی حقوق کے تحت دفعہ 370 کو بحال کیا جائے گا ۔ اسی مقصد کے حصول کیلئے اُن کی تحریک بھی جاری ہے۔مرکزی سرکار نے غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر اس دفعہ کو کالعدم کیا تھا تو دُنیا کی رائے عامہ کشمیر کے مسئلہ پر پھر سے منظم ہو گئی ۔ ایک طرح مودی سرکار نے دُنیا کے سامنے کشمیر کا مسئلہ پھر سے زندہ کیا ۔ یہ حقیقت تو سب کے سامنے عیاں ہے۔‘‘

Comments are closed.