مہلک کورناوائرس نے وادی کشمیر میں ایک اور شہری کی جان لی

پٹن کے معمر شہری کی موت کے پانچ روز بعداس کو ٹیسٹ مثبت آیا ، ہلاکتوں کی تعداد 34پہنچ گئی

سرینگر/03جون: وادی کشمیر میںکورنا کیسوں میںگزشتہ کئی دنوں سے اضافہ کے بیچ مہلک بیماری نے پٹن کے ایک معمر شہری کی جان لی جس کے ساتھ ہی جموں کشمیر میں مہلک وبائی بیماری سے ہلاکتوں کی تعداد34تک پہنچ گئی ۔ جموں کشمیر میں وبائی بیماری سے مہلوکین میں 30کا تعلق کشمیر سے ہی ہے اور 4 کا تعلق جموں سے ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر میں کوروناوائرس کا قہر بدستور جاری ہے ۔ وادی کشمیر میں جہاں گزشتہ کئی دنوں سے مثبت کیسوں میں کافی اچھال دیکھنے کو ملا وہیں ہر روز اموات میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ۔ مہلک کورنا وائرس کے باعث بدھ کو مزید ایک مریض کی موت واقع ہوئی ۔ معلوم ہوا ہے کہ پٹن کے ایک معمر شہری کی موت کے پانچ روز بعد اس کا کورنا ٹیسٹ مثبت آیا ۔ بتا یا جاتا ہے کہ ہامرے پٹن سے تعلق رکھنے والا 80سالہ معمر شہری 29مئی کو انتقال کر گیا جس کے بعد اس کا کورنا ٹیسٹ کرایا گیااور آج پانچ روز بعد اس کو ٹیسٹ مثبت آیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ معمر شخص کی موت کے بعد انتظامیہ نے ان کی تجہیز و تکفین کووڈ 19کے رہنمائے خطوط کے مطابق کرانے کے احکامات صادر کئے تھے جس پر لواحقین آمادہ ہو گئے اور انہوں نے اسی پروٹوکول کے تحت مہلوک شخص کی تدفین کی ۔ بدھ کو ایک اور شہری ہلاکت کے ساتھ جموں کشمیر میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 34تک بڑھ گئی ہے۔ان میں7کا تعلق سرینگر،7کا تعلق بارہمولہ،5کا تعلق اننت ناگ،4کا تعلق کولگام،2کا تعلق شوپیان، مزید2کا تعلق بڈگام جبکہ ایک کا تعلق بانڈی پورہ اور ایک اور کا تعلق کپوارہ ضلع سے جبکہ باقی ماندہ کا تعلق صوبہ جموں سے تھا۔ ادھر لاک ڈائون کے پانچویں مرحلے میں منگل کو وادی کشمیر میں لاک ڈاون میں کا فی نرمی دیکھنے کو ملی اور سڑ کوں پر نجی ٹر یفک کی نقل وحر کت میں اضا فہ دیکھنے کوملا تاہم ریڈ زون قرار دیے جانے والے علاقوں میںسو فیصد لاک ڈائون نافذ رہا اور ایسے علاقے کے چاروں اطراف لوگوں کی نقل و حرکت کے لئے مکمل طور پر سیل تھے۔ ریڈ زون والے علاقوں کو چھوڑ کر شہر سر ینگر کے بیشتر علاقوں کے میں کافی نرمی دیکھنے کو ملی۔ سڑ کوں پر نجی ٹریفک کی نقل وحر کت میں اضا فہ دیکھنے کو ملا اور سڑ کوں پر تعینات فورسز بالخصوص جموں وکشمیر پولیس کے اہلکار لوگوں کو سڑکوں پر پیدل چلنے کی بھی اجازت نہیں دے رہے تھے۔

Comments are closed.