موسم سرما سے قبل ہی بجلی ، پانی اور بیکار ٹرانسفارمروں کے خلاف صارفین نالاں
کہیں پانی کی عدم دستیابی سے لوگ پریشان تو کہیں شام ہوتے ہی چھا جاتا ہے گھپ اندھیرا
سرینگر/29اکتوبر: موسم سرما کی آمد سے قبل ہی بجلی ، پانی اور بیکار ٹرانسفارمروں کے خلاف وادی کے شمال وجنوب میں عوام میں غم و غصہ کی لہر پائی جا رہی ہے ۔ شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے شمال و جنوب میں بیشتر علاقے سورج غروب ہونے کے بعد گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں جس پر دکانداروں ، سوناروں ، چھاپڑی فروشوںنے حیرانگی کا اظہار کیا ہے ۔سی این آئی نمائندے کے مطابق برقی رو کی عدم دستیابی نے شدت اختیار کر لی ہے جس کے نتیجے میں آئے دن وادی کے اطراف واکناف میں صارفین سڑکوں پر نکل آتے ہیں ۔وادی کے شما ل و جنوب کے علاقوں میں بجلی کی عدم دستیابی اور پینے کے پانی کی قلت پر لوگوں نے شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے نوجوانوں کی کثیر تعداد نے پی ڈی ڈی اور جل شکتی محکمہ کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ متعلقہ محکموں کو بار بار آگاہ کیا گیا کہ لوگوں کو تشدد پر اتر آنے کیلئے مجبور نہ کیا جائے تاہم دونوںمحکمے میں لوگوں کے آگاہ کرنے کے باوجود ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں اور جان بوجھ کر لوگوں کو مصائب ومشکلات میں مبتلا کرکے انہیں سڑکوں پر آنے کیلئے اکسا رہے ہیں۔ نوجوانوں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ لوگوں کے مسائل حل نہیں کر پا رہی ہے اور سرکار ان سے جواب طلب نہیں کر رہی ہے۔۔کسی بھی سرکاری دفتر میں تعینات چھوٹا یا بڑا ملازم عام شہریوں کے مسائل کو سننے کیلئے تیار ہی نہیں ہیں حل کرنے کی تو بات ہی نہیں ہے ۔ ۔ ادھر وسطی ضلع بڈگام کے کئی عاقوں کے صارفین نے شکایت کی کہ ان کا علاقے پندرہ دنوں سے گھپ اندھیرے میں ڈوب گیا ہے پی ڈی ڈی محکمہ بیکار ہوئے ٹرانسفارمروں کو نصب نہیں کر رہا ہے جبکہ گرمائی راجدھانی سرینگر کے بیشتر علاقے سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے اور دکانداروں ، چھاپڑی فروشوں ، ہوٹل مالکان کے مطابق سیول لائینز علاقوں میں شام کو چھ بجنے کے ساتھ ہی بجلی کی سپلائی کاٹ دی جاتی ہے ۔دکانداروں نے شکایت کی کہ جاڑے کے موسم میں چار بجے سے چھ بجے تک گراہک ان کے دکانوں پر کوئی بھی چیز خریدنے کیلئے آتے ہیں تاہم بجلی کی عدم دستیابی کے باعث وہاں اندھیرا چھا جاتا ہے جس کی وجہ سے ان کا کاروبار بری طرح سے چوپٹ ہو کر رہ گیا ہے جبکہ محکمہ پی ڈی ڈی کو بار بار اس بات سے آگاہ کیا گیا تاہم آج تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔
Comments are closed.