سرکاری ملازمین کے بارے میں اجراء کئے گئے حکم نامے کے بارے میں غلط افواہیں پھیلائی جارہی ہے /چیف سیکریٹری
کام چور اور غیر حاضر ملازمین کے خلاف کارروائی عمل میں لانا لازمی ہے
سر ینگر/27/اکتوبر/ اے پی آ ئی 48سال عمراور 22سال سروس کے ملازم کو نوکری سے زبردستی ریٹائر کرنے کے بارے میں غلط افواہیں پھیلائی جارہی ہے یہ قانون پہلے بھی جموں وکشمیر میں نافذالعمل تھااور اسمیں تھوڑی بہت ردوبدل کرکے دوبارہ راغب کرنے کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جوملازم سرکاری خزانے سے تنخواہیں وصول کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتاہے تاہم اپنی ڈیوٹی دینے سے گریز کر رہاہے اس سے ملازمت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔اے پی آئی کے مطابق راج بھون سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران جموں وکشمیر کے چیف سیکرٹری نے کہا کہ 48سال عمراور22سال عمر کے ملازم کوزبردستی ریٹائرکرنے کے سلسلے میں جاری کئے گے حکم نامے کے بارے میں غلط افوہیں پیدا ہوگئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ یہ قانون پہلے بھی جموںوکشمیر میں نافذالعمل تھاتاہم اس میں تھوڑی بہت تبدیلیاں عمل میں لائی گئی ہے ۔چیف سیکریٹری اور گورنر کے مشیر کے کے شرما نے ذرائع ابلاغ کی جانب سے پوچھے گے سوال کے جواب میں کہاکہ غلط افواہوں کے باعث ملازمین اورعام لوگوں میں تشویش کی لہردوڑگئی ہے تاہم صورت حال اس کے برعکس ہے ۔انہوںنے کہا کہ جموں وکشمیر میں 5لاکھ کے قریب ملازمین اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اورسبھی ملازمین کو زبردستی ریٹائر کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے تاہم سرکاری اداروں میں شفافیت کویقینی بنانے ملازمین کو ڈیوٹی پرحاضر رہنے اورفرائض انجام دیہی کے سلسلے میں جواب دہی لازمی ہے ۔انہوںنے کہا کہ حکم نامے کے مطابق اسی ملازم کوسرکاری نوکری سے برطرف کیاجائیگاجو خزانہ عامرہ سئے تنخواہ تو حاصل کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرہاہے مگرسال میں ایک یادو باردفتر میں اپنا منہ دکھاتاہے ایسے ملازم کی ضرورت کسی بھی سرکاری ادارے کونہیں ہئے ۔سرکار کی جا نب سے اجراء کیاگیاحکم نامہ اداروں کومضبوط مستحکم بنانا ہے نہ کہ کسی ملازم کیخلاف انتقامی کارروائی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ہرایک ملازم جواب دہ ہے اورسرکارعوام کے پاس جواب دہ ہے لوگوں کے مسا ئل حل کرنے کی خاطر اداروں کومتحر ک کرنالازمی ہے اور اگراسطرح کی کاکرروائیاں عمل میںنہ لائی جاے تواداروں کی افادیت بھی بے معنیٰ ہوکررہ جاتی ہے ۔
Comments are closed.