عسکریت نے کشمیر کو کچھ نہیں دیا م، مقامی نوجوان تشدد کا راستہ ترک کرکے امن کی زندگی گزر بسر کریں / بی ایس راجو

بندوق اٹھانے والے نوجوانوں کیخلاف سخت کارورائی ہو گی ، گھر واپسی کرنے والوں کا خیرمقدم ہوگا ; جنوبی کشمیر میں حالات معمول پر لوٹ ا ٓ رہے ہیں ، برفباری کے پیش نظر دراندازی میں اضافہ ہو سکتا ہے

سرینگر/26اکتوبر: مقامی نوجوانوں کو تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کرتے ہوئے فوج کے 15کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹنٹ جنرل بی ایس راجو نے کہا ہے کہ عسکریت نے آج تک کشمیر کو کچھ نہیںد یا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ایک خوبصورت ماحول قائم ہو رہا ہے اور کہا کہ جنوبی کشمیر میں بھی حالات پر معمول پر لوٹ آ رہے ہیں ۔ اسی دوران انہوں نے کہا کہ برفباری کے پیش نظر دراندازی کی کوششوں میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق بندوق اٹھانے والے نوجوانوں کے خلاف سخت کارورائی کا عندیہ دیتے ہوئے فوج کے 15کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹنٹ جنرل بی ایس راجو نے کہا کہ عسکریت کا راستہ ترک کرکے گھر واپسی کرنے والوں نوجوانوں کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔ بڈگام میں یوسمرگ فیسٹیول کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرینگرمیں مقیم فوج کی 15 کور کے جی او سی لیفٹنٹ جنرل بی ایس راجو نے کہا کہ جس کسی کے ہاتھ میں بندوق ہوگا اسکو فوج کی سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔تاہم ، تشدد کا راستہ ترک کرکے واپس جانے کے خواہشمند افراد کا خیرمقدم ہے۔ ہم ان کی واپسی میں آسانی کریں گے۔انہوں نے مقامی نوجوانوں سے عسکریت پسندی کا راستہ چھوڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندی نے کشمیر کو کچھ نہیں دیااور کہا کہ جن لوگوں نے تشدد کا راستہ اختیار کر لیا وہ واپس آکر ایک پر امن زندگی گزر بسر کرے ۔ جنوبی کشمیر کی صورتحال کے بارے میں جی او سی راجو نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں صورتحال معمول پر لوٹ آ رہی ہے وہاںمعاشی سرگرمیاں وہاں بڑھ رہی ہیں۔ سیب کی تجارت میں بھی تیزی آرہی ہے۔ اگر کوویڈ 19 کم ہوجاتا ہے تو مجھے یقین ہے کہ وہاں بھی اسکول دوبارہ کھل جائیں گے۔کشمیر کی مجموعی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا ، "مجھے لگتا ہے کہ ہم صحیح راہ پر گامزن ہیں۔وادی کشمیر میں ایک خوبصورت ماحول قائم ہو رہا ہے ۔ کنٹرول لائن پر صورتحال کے بارے میں جی او سی راجو نے کہا کہ اس سال ، فوج دراندازی کو بڑی حد تک محدود کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برفباری اور سردیوں سے کوششیں بڑھ سکتی ہیں ، لیکن فوج کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے اور دراندازی کی کوششوں پر روکتھام کرنے کیلئے متحرک ہے ۔

Comments are closed.