لیب ٹسٹ کے نسبت سی ٹی سکین سے بہت زیادہ معاملے آتے ہیں سامنے : سائب ٹسٹ سے پازیٹو مریض چھوٹ جاتے ہیں جو اور لوگوں کیلئے خطرہ پیدا کرتے ہیں: ڈاک
سرینگر/26اکتوبر: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے سٹی سکین سے کوروناوارئرس کے زیادہ معاملے سامنے آرہے ہیں اورسوائب ٹسٹ کے بنسبت چھاتی کا سکین کرنے سے اس انفکشن کی تصدیق بہت زیادہ ہوتی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ سوائب ٹسٹ میں تمام مریض کی بیماری کا افشا نہیں ہوتا ہے اور کنٹی جنٹ ٹسٹنگ سے بہت سارے پازیٹو مریضوں کا ٹسٹ نگیٹو بھی آتا ہے تاہم اس کے بدلے سی ٹی سکین سے وائرس میں مبتلاء مریضوں کی نشاندہی آسانی کے ساتھ ہوجاتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ چھاتی کا سی ٹی سکین کووڈ19ڈائیگناس کیلئے ایک بہترین عمل ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ RT,PCRجو کہ کووڈ 19کیلئے استعمال میں لایا جاتا ہے اس سے 60%سے 70فیصدی ہی نمونوں کے نتائج دکھاتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح سے 30فیصدی سے زیادہ پازیٹو کیس چھوٹ جاتے ہیں اور وہ ایک تو اپنی زندگی کیلئے خطرہ بن جاتے ہیں دوسرا ان کی وجہ سے دیگر لوگ بھی خطرے میں پڑ جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اسی طرح ایک اور سوائب ٹس میں ریپڈ انٹی جنٹ ٹسٹ کا استعمال ہوتا ہے اس سے صرف پچاس فیصدی ہی صحیح نتائج سامنے آتے ہیں اس طرح سے اس ٹسٹ کے ذریعے قریب پچاس فیصدی مریضوں کا غلط ریزلٹ آتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ سی ٹی سکین سے 86%سے 98فیصدی پازیٹو کیسوں کی نشاندہی ہوئی ہے ۔ریڈیالوجی کے ایک جریدے میں شائع ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاک صدر نے کہا ہے کہ 1,014مریضوں پر ایک مشاہدے میں دیکھا گیا ہے کہ آر ٹی، پی سی آر ٹسٹ سے محض 59فیصدی ہی مریضوں کا ٹسٹ پازیٹو دکھایا گا تھا تاہم جب ان کا سی ٹی سکین کرایا گیا تو ان میں سے 75فیصدی مریضوں وائرس سے متاثر تھے ۔ سی ٹی سے نہ صرف کووڈ مریضوں کی نشاندہی ہوتی ہے بلکہ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ مریض کس قدر کوروناوائرس سے متاثر ہوا ہے اور اس کی بیماری کس حد تک پہنچ چکی ہے جو مریض کے علاج و معالجہ کیلئے رہنمائی کرکے زندگیاں بچانے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ لیب ٹسٹ میں جن مریضوں کا ٹسٹ نگیٹو آتا ہے لیکن سی ٹی سکین سے ان میں کووڈ مرض پایا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ اس طرح سے جو مریض سوائب ٹسٹ سے منفی دکھائی دیتے ہیں ان سے اور زیادہ لوگ بھی وائرس کے شکار ہوجاتے ہیں اسلئے بہتر یہی ہے کہ جن افراد میں کووڈ 19کے اثرات ہوں ان کا سٹی سکین کرایا جائے تاکہ مزید زندگیاں ضائع نہ ہوں۔
Comments are closed.