انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کو کیا طلب
جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن اسکنڈل کے معاملے میں کی گئی پوچھ تاچھ
ای ڈ ی اپنی کام کر رہی ہے اور میں اپنا ، دفعہ 370کی بحالی کیلئے کوششیں جا رہی رہے گی / فاروق عبد اللہ
سرینگر /19اکتوبر: وادی کشمیر میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے اپنی کارورائیاں جاری رکھتے ہوئے سوموار کو نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کو طلب کر لیا اور ان سے کرکٹ سکنڈل کے معاملے میںپوچھ تاچھ کی گئی ۔ادھر ای ڈی پوچھ تاچھ کے بعد ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ای ڈی اپنا کام کر رہی ہے اور میں اپنا کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں جیوں یا مروں دفعہ 370کی بحالی کیلئے کوششیںجا رہی گی ۔ سی این آئی کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے اسکنڈل کے تحقیقات میں تیزی لائی اور اس معاملے میں سوموار کی صبح نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبدا للہ سے بھی ای ڈی نے اس معاملے میں پوچھ تاچھ کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فارو ق عبد اللہ جو جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق چیرمین بھی تھے کو سوموار کی صبح 11بجکر 30منٹ پر ای ڈی کے دفتر طلب کیا گیا جہاں اْن سے ممکنہ طورجموں کشمیر کرکٹ ایسو سی ایشن گھپلہ کے سلسلے میں پوچھ تاچھ کی گئی ۔ خیال ہے کہ اس سے قبل تحقیقاتی ایجنسی نے ڈاکٹر فاروق سے سال 2019میںبھی پوچھ تاچھ کی تھی جبکہ اس سے قبل سی بی آئی نے بھی کرکٹ اسکنڈل کے معاملے میں ڈاکٹر فاروق سے کئی سولات کئے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر کرکٹ ایسو سی ایشن گوٹالہ کے سلسلے میںانفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے پہلے ہی کیس درج ہے۔اس گوٹالہ کیس کی تحقیقات سی بی آئی نے عمل میں لائی ہے جس نے اس ضمن میں چارج شیٹ بھی درج کرلی ہے اور اس میں ایسو سی ایشن کے سابق چیئر مین فاروق، ایسو سی ایشن کے سابق عہدیداروں محمد سلیم خان، احسان احمد مرزا سمیت کئی افراد کو کو ملزم قرار دیا گیا ہے۔سی بی آئی نے چارج شیٹ فاروق عبداللہ کو چھوڑ کر باقی ملزمان کی موجودگی میں دائر کی تھی۔ سی بی آئی نے کیس کے سلسلے میں فاروق عبداللہ کا بیان جنوری 2018 میں ریکارڈ کیا تھا۔ فاروق عبداللہ نے ستمبر 2015 میں کیس کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے حوالے سے سامنے آنے والے اسکینڈل کو 3 ستمبر 2015 کو سی بی آئی کے حوالے کر دیا تھا۔ اس سے قبل اس اسکینڈل کی تحقیقات جموں وکشمیر پولیس کی خصوصی تحقیقات ٹیم (ایس آئی ٹی) کررہی تھی۔ یہ اسکینڈل 2002 سے 2011 تک بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی طرف سے جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کو ریاست میں کرکٹ کی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے فراہم کئے گئے 113 کروڑ 67 لاکھ روپے سے متعلق ہے۔ اس رقم میں سے مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے کا خرد برد کیا گیا تھا۔ یہ خرد برد اس وقت کیا گیا جب فاروق عبداللہ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے ۔
Comments are closed.