لداخ سے متعلق چین کا دعویٰ بے بنیاد / ایس جے شنکر

لداخ حقیقی کنٹرول لائن پر ہتھیار بند چینی فوج کی موجودگی بھارت کیلئے ایک چیلنج

سرینگر/17اکتوبر: بھارت کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ لداخ میں حقیقی کنڑول لائن پر ہتھیار بند فوج کا جمائو بھارت کی حفاظتی صورتحال کیلئے ایک بہت بڑا چلینج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس جون کے مہینے میں چینی فوج اور بھارتی فوج کے مابین ہوئی جھڑپ میں بھارت کے فوجیوں کی ہلاکت نے عوامی اور سیاسی اثرات چھوڑے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق مشرقی لداخ میں ہند و چین حقیقی لائن آف کنٹرول پر ہتھیار بند چینی فوج کے جمائو کو بھارت کی سالمیت اور حفاظت کے لئے ایک بڑا چلینج قراردیتے ہوئے بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ چینی فوج کے ساتھ جھڑپ میں ماہ جون میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت نے عوامی اور سیاسی طور پر ایک اثر چھوڑا ہے جس کے نتیجے میں بھارت اور چین کے رشتوں میں ایک دراڑ پیدا ہوئی ہے ۔ شنکر نے کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی جو کہ جدید ہتھیاروں سے لیس ہے ان کی مشرقی لداخ میں موجودگی اس وقت ہمارے لئے سب سے بڑا چلینج ہے اور اس سے کافی تنائو بھی بڑا ہے جس کا بھارت کو اس وقت سامنا ہے ۔ ایشاء سوسائٹی کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب میں بولتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ لداخ کی گلوان ویلی میں 15جون 2020کو چینی فوج کے ساتھ ہاتھ آپائی میں بھارت کے 20فوجی ہلاک ہوئے جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ۔ چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کو بھی غیر متوقع طور پر ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ جیشنکر نے کہا کہ ہندوستان نے گذشتہ 30 سالوں کے دوران چین کے ساتھ تعلقات استوار کیے ہیں۔ اور اس تعلقات کو قائم کرنے کی ایک بنیاد لائن کے ساتھ ہی امن و آشتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1993 سے شروع ہونے والے متعدد معاہدے ہوئے ہیں ، جس نے اس امن و سکون کا فریم ورک تشکیل دیا ، جس نے سرحدی علاقوں میں آنے والی فوجی دستوں کو محدود کردیا ، سرحد کا انتظام کیسے کیا جائے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ چین کا جو لداخ سے معلق دعویٰ ہے وہ بے بنیاد ہے لداخ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے جس پر کسی دوسرے ملک کا دعویٰ ناقابل قبول ہے ۔

Comments are closed.