میوہ جات میں سکیب صنعت زوال پذیر ہونا موجب؛ باغ مالکان اور صنعت کار پریشان ،محکمہ باغبانی سے توجہ دینے کا مطالبہ

سرینگر // کے پی ایس :میوہ جات میں باربار سکیب لگنے سے باغ مالکان ،زمینداروں اور صنعت کاروں کی محنت رائیگاں ہوجاتی ہے اور اس صنعت سے وابستہ تمام لوگ پریشان ہوجاتے ہیں جبکہ مالی بدحالی کابھی یہی موجب ہے ۔اس سلسلے میں میوہ صنعت سے وابستہ افراد نے کشمیر پریس سروس کے نمائندہ نذیر چکسری سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ محکمہ ہاٹی کلچر اور زرعی یونیورسٹی کے شیڈول اور لائحہ عمل کے مطابق جراثیم کش ادویات کا استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی سکیب جیسی خطرناک بیماری میوہ جات میں پھوٹ پڑتی ہے ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جراثیم کش ادویات کے غیر معیاری ہونے کی وجہ سے ان کے میوہ جات تباہ ہوجاتے ہیں ۔جس کے نتیجے میں میوہ صنعت سے وابستہ لوگوں کوپریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ان کی اقتصادی حالت ابتر ہورہی ہے جس سے وہ فاقہ کشی پر بھی مجبور ہوگئے ہیں ۔اس سلسلے میں انہوں نے گورنر انتظامیہ اور متعلقہ حکام کی توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار کسانوں کی فلاح وبہبود کیلئے سنجیدہ ہے تو ان کو چاہئے کہ وہ جراثیم کش ادویات بنانے والی اور فروخت کرنے والی کمپنیوں کے علاوہ محکمہ ہاٹی کلچر ،زرعی یونیورسٹی کو ہرسطح پر جوابد ہ بنائیں تاکہ آئندہ سال کے میوہ جات میں سکیب جیسی خطرناک بیماری سے بچ جائے گئی اور میوہ صنعت زوال پذیر ہونے بچ جائے گی اور اس صنعت سے وابستہ لوگ پریشانیوں سے نجات پائیں گے

Comments are closed.