ماس پرموشن کے مطالبہ کو لیکر وادی میں گیارہویں جماعت کے طلبہ کا احتجاج جاری

گیارہویں جماعت کیلئے ماس پر موشن کا کوئی امکان نہیں ، امتحانات کو لیکر حمتی فیصلہ کچھ دنوں متوقع / بورڈ

سرینگر /14اکتوبر: وادی کے شمال و جنوب میں گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم طلبہ کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور وہ مانگ کر رہے ہیں کہ جموں کی طرح انہیںبھی ماس پرموشن دی جائے ۔ ادھر بورڈ آف سکول ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ گیارہویں جماعت کیلئے ماس پر موشن کا کوئی امکان نہیں ہے اور امسال امتحان اپنے ہی اسکول میں منعقد کرایا جائے گا ۔ سی این آئی کے مطابق وادی کے اطراف و اکناف میں گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم طلباء و طالبات مطالبہ کر رہے کہ انہیں ماس پرموشن دی جائے ۔ گیارہویں جماعت کے طلبہ کا کہنا ہے کہ کورنا وائرس کے پیش نظر جہاں امسال تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند رہے وہیں ان کی پڑھائی بھی متاثر ہو ئی ہے اور انہوں نے نصاب کا 20فیصد بھی مکمل نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے کچھ پڑھا ہی نہیں ہے تو وہ کس طرح سے امتحانات میں شریک ہو سکتے ہیں اور مطالبہ کیا کہ انہیں ماس پرموشن دی جائے تاکہ وہ اگلے جماعت میں داخل ہو سکے ۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ جب بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے جموں میں طلبہ کو ماس پرموشن دی ہے تو کشمیر میں کیوں نہیں دی جا سکتی ہے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو یہ کشمیری طلبہ کے ساتھ ناانصافی ہو گئی ۔ ادھر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ گیارہویں جماعت کیلئے ماس پرموشن کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ بورڈ آف سکول ایجوکیشن کے ایک افسر نے بتایا کہ تدریسی کمیٹی نے 11ویں جماعت کے امتحانات منعقد کرنے کے حوالے سے چند دن قبل ایک میٹنگ منعقد کی لیکن مذکورہ افسر نے ماس پرموشن کے کسی بھی امکان کو خارج کردیا۔ مذکورہ افسر نے بتایا ’’ کسی بھی جماعت کے طلبہ کو ماس پرموشن دینے کا کوئی بھی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘‘۔مذکورہ افسر نے بتایا’’ سرکار نے پہلے ہی 10ویں سے 12ویں جماعت تک کے طلبہ کے نصاب میں 30فیصد کمی کا علان کیا ہے‘‘۔ مذکورہ افسر نے کہا کہ میٹنگ کے دوران لئے گئے فیصلے ابھی سامنے نہیں آئے لیکن بعد میں ان فیصلوں کومنظوری کیلئے سرکار کو بھیجا گیا ہے۔ مذکورہ افسر نے بتایا ’’ جب میٹنگ میں لئے گئے فیصلوں کو سرکاری کی منظوری ملے گی تو 11ویں جماعت کے طلبہ کیلئے حتمی فیصلہ کا اعلان کیا جائے گا‘‘۔

Comments are closed.