ایس ایم ایچ ایس سرینگر کے بیت الخلائوں کی حالت ابتر ؛ انتظامیہ کی عدم توجہی اور تیمارداروں کی لاپرواہی کا نتیجہ ،حکام کیلئے توجہ کا مرکز

سرینگر / /کے پی ایس : سرکار شعبہ صحت کو مستحکم بنانے کے بلند بانگ دعوے کررہے ہیں لیکن ایس ایم ایچ ایس اسپتال ہیڈون سرینگرسمیت وادی کے دیگراسپتالوں کا حسب حال دیکھ کر یہ وعدے سراب اور جھوٹ ثابت ہوتے ہیں ۔موصولہ تفصیلات کے مطابق سرینگرکے صدیوں سے قائم شیری مہاراجہ ہری سنگھ اسپتال میں بیت الخلائوں کی حالت انتہائی خستہ اور ویران ہیں ۔جس سے مریضوں کے ساتھ ساتھ تیمارداروں کو سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ان بیت الخلائوں اور واش رومز کی خراب حالت کیلئے تیماردار بھی ذمہ دار ہیں کیونکہ تیماردار یا مریض تمام گند وغلاظت انہی باتھ رومز میں ڈال کرحاجت بشری کیلئے بھی مشکلات بنارہے تاہم اسپتال انتظامیہ بہت زیادہ ذمہ دار ہے کہ وہ ان بیت الخلائوں کی صفائی وستھرائی کے علاوہ ان کی بار بار مرمت کیلئے اقدامات اٹھاتی۔ لیکن انتظامیہ کی عدم توجہی سے بیت الخلائوں کے کموڈ یا نل وغیرہ خراب ہوچکے ہیں اور کسی کو مرمت کیلئے سامنے نہیں لایا جاتا ہے ۔حالانکہ جب کسی کے گھرمیں بیت الخلاء یا دوسرے کسی تعمیر میں کوئی چیز خراب ہوجاتا ہے تو بغیر کسی تاخیر پلمبر کو طلب کیا جاتاہے اور فی الفور مرمت کی جاتی ہے لیکن اس قومی اثاثہ کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ہے ۔اس سلسلے میں اسپتال میں داخل مریضوں کے کئی حساس تیمارداروں نے کشمیر پریس سروس کو بتایا کہ انتظامیہ بیت الخلائوں کی مرمت اور صفائی وستھرائی کیلئے کوئی توجہ نہیں دے رہی جبکہ تیمار دار یا مریض بھی ان میں صفائی کا اہتمام نہیں کرتے ہیں بلکہ گندگی ڈالنے میں ایک دوسرے پر سبقت لیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک کوروناوائرس سے بچنے کیلئے ماحول کو صاف رکھنے کی تاکید کی جاتی ہے لیکن اسپتال میں اس طرح کی گندگی کیسے جائز ہے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے اسپتال انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذکورہ اسپتالوں میں موجود تباہ شدہ بیت الخلائوں کی مرمت اور صفائی کیلئے فوری طور ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں اور تیمارداروں ومریضوں کو ان کی صفائی کیلئے پابند بنایاجائے جو گندگی ڈالنے میں ملوث پایا جائے بغیر کسی سمجھوتہ اس پر جرمانہ عائد کیا جائے تاکہ صفائی وستھرائی کا ماحول قائم ہوسکے ۔

Comments are closed.