بیک ٹو ولیج پروگرام کاتیسرا مرحلہ جاری ،فضول مشق اور وقت گذاری /عوامی حلقوں کا انکشاف

دو مراحل میں ابھارے گئے مسائل صرف کاغذات تک محدود ،حالات جوں کے توں ،کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ،وعدے سراب ثابت

تیسرے مرحلے کاکیا لوگوں کی اکثریت نے بائیکاٹ ، گونر انتظامیہ کیلئے لمحہ فکریہ !

سرینگر /کے پی ایس : آجکل دیہی علاقوں میں بیک ٹو ولیج کا تیسرا مرحلہ شدومد سے جاری ہے ۔ تاہم لوگوں کے مسائل کا کوئی سدباب نہیں ہوپارہا ہے بلکہ مسائل میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے جس سے لوگ مشکلات کے بھنور میںبدستور ہیں ۔اب تکبیک ٹو ولیج کے دو مراحل طے کئے گئے ہیں لیکن کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے ہیں بلکہ گذشتہ برسوں میںجو مسائل بیک ٹو ولیج کے دو مراحل میں لوگوں نے ابھارے تھے وہ ایک سال سے زیادہ عرصہ گذرنے کے باوجود بھی جوں کے توں ہی ہیںاور زمینی سطح پر اس میں کوئی تبدیلی دیکھنے میں نہیں ملتی ہے ۔اب چونکہ سرکار نے لوگوں کے مسائل کو ایک بار پھر سنیں کیلئے بیک ٹوولیج کا تیسرا مرحلہ شروع کیا ہے جو خوش آئند قدم ہے لیکن لوگوں کی دلچسپی اس حوالے سے بالکل کم ہوئی ہے کیونکہ اب تک یہ فضول مشق ہی ثابت ہوئی ہے ۔اس سلسلے میں مختلف علاقوںسے کشمیر پریس سروس کوحساس شہریوں نے بتایا کہ بیک ٹو ولیج پروگرام واقعی مفاد عامہ کیلئے بہترین قدم تھا اور ان پروگرام میں اعلیٰ افسران نے مقامی افسران کی موجودگی میں لوگوں کے مسائل سنیں اور ان مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے ایک فہرست ترتیب دیا جارہا ہے اور ان معاملات کو حل کرنے کیلئے درکار رقومات کا تخمینہ بھی روانہ کیا جارہا ہے ۔جبکہ بیک ٹو ولیج پروگراموں میںمتعلقہ افسران کو باضابطہ طورہدایت دی جاتی ہے کہ لوگوں کے درپیش مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے جونہی ان کو ہری جھنڈی دکھائی جائے گی تو وہ بغیرکسی تاخیر کے تیزرفتاری سے کام شروع کریں ۔لیکن اب تک یہ پروگرام صرف ’’ہاتھی کے دانت کھانے اور دکھانے کے اور ‘‘ کے مترادف ثابت ہوئے ہیں ۔کیونکہ ابھی تک وہ مسائل اور معاملات جوں کے توں ہی ہیں اوران کے حل کرنے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بھی بے جا نہیں ہوگا کہ مسائل اور مشکلات میں پہلے سے اضافہ ہی ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس چکچائو کے ساتھ بیک ٹوولیج کے دومراحل پر پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں جن میں بالترتیب افسران کے ساتھ ساتھ لوگوں کی خاصی تعداد نے بھی جوش وخروش کے ساتھ شرکت کی اور ان پروگراموں کے توسط سے لوگ امیدلئے ہوئے ہیں کہ ان کے مسائل حل ہونگے ۔لیکن وہ امیدیں اب تک بھر نہیں آئیں ۔انہوں نے کہا کہ جو مسائل بیک ٹو ولیج کے تیسرے مرحلے میں لوگوں نے اجاگر کئے ۔وہ تمام کے تمام زیر بحث ہی ہیں جبکہ کوئی خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہونے کی امید نہیں ہے ۔انہوں نے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ بیک ٹو ولیج کے گذشتہ دو مراحل کے دوران کئی دفاتر کو قائم کرنے کیلئے سنگ بنیاد ڈالی گئی تھیں لیکن وہ سنگ بنیادیں جوں کی توں ہے ۔انہوں نے کہاکہ پروگراموں میںجن افسران نے شرکت کی انہوں نے مسائل کی فہرست باضابطہ طور مرتب کرکے سرکار کو روانہ کئے لیکن اب تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہوسکا ۔اس طرح سے یہ فضول مشق ہی ثابت ہوئی ۔جس کے نتیجے میں لوگوں کی اکثریت نے بیک ٹو ولیج میں شرکت نہیں کی اور کئی جگہوںپر مکمل بائیکاٹ بھی گیا یہاں تک سرپنچوں ،پنچوں اور بی ڈی سی چیرمینوں نے شرکت کرنے سے انکار کیا ۔انہوں نے کہا کہ بیک ٹو ولیج پروگراموں کا مقصد ہی فوت ہوچکا ہے کیونکہ جس مقصد کیلئے یہ پروگرام عمل میں لائے جارہے ہیں وہ پورا ہونا تو دور کی بات ہے ان پر کوئی قدم بھی نہیں اٹھایا گیا ہے ۔ان کے بقول گذشتہ دو مراحل میں جومسائل بشمول سڑکیں اور دیگر بنیادی سہولیات کے حوالے سے پروگرام میں موجود افسران کے گوش گذار کئے تھے لیکن کوئی ایک مسئلہ بھی اب تک حل نہیں ہوسکا ۔انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ اس حوالے سے واقعی طور سنجیدہ ہے اور بیک ٹو ولیج پروگرام کو حقیقی معنوں میںمفاد عامہ کیلئے عملایا جارہا ہے تو تینوں مراحل میں ابھارے گئے مسائل کو حل کرنے کیلئے ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تب تذبذب کے شکار لوگوں میں ایک امید جاگ جائے گی۔

Comments are closed.