ویکسین کے باوجود عالمی سطح پر کورنا وائرس سے 20 لاکھ اموات ہوسکتی ہیں/ عالمی ادارہ صحت

موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی بیشتر شمالی ممالک میں کورونا کی دوسری لہر دیکھنے میں آئی

سرینگر/26ستمبر: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں مؤثر ویکسین کے وسیع پیمانے پر استعمال سے قبل دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث 20 لاکھ اموات ہو سکتی ہے۔ مانیٹرنگ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ہنگامی صورتحال کے سربراہ ڈاکٹر مائیک ریان کا کہنا تھا کہ اگر اس بارے میں عالمی سطح پر ٹھوس اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ہلاکتوں کی یہ تعداد اس سے بڑھ بھی سکتی ہے۔چین سے کورونا کی وبا کے آغاز سے لے کر اب تک دنیا بھر میں اس وائرس کے باعث دس لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب تک دنیا بھر میں تین کروڑ 20 لاکھ افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی دنیا کے بیشتر شمالی ممالک میں کورونا کی دوسری لہر دیکھنے میں آئی ہے اور لوگ روز بروز اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔اب تک امریکہ، برازیل اور انڈیا اس وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک ہیں اور تین ممالک میں کل ڈیڑھ کروڑ افراد کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔تاہم حالیہ دنوں میں یورپ میں بھی کووڈ 19 کے متاثرین کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور ان ممالک میں کورونا کی پہلی لہر کے عروج کی طرح کی پابندیاں اور لاک ڈاؤن دوبارہ نافذ کیے جا رہے ہیں۔یورپ میں وبا کے بڑھتے متاثرین کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ریان کا کہنا تھا کہ ‘مجموعی طور پر اس بڑے خطے میں ہم بیماری کو ایک مرتبہ پھر بڑھتا ہوا دیکھ رہے ہیں جو پریشان کن ہے۔’انھوں نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ خود جاننے کی کوشش کریں کہ کیا انھوں نے لاک ڈاؤن جیسی پابندیوں سے بچنے کے لیے تمام حفاظتی اقدامات، ٹیسٹنگ اور ٹریسنگ، قرنطینہ اور سماجی دوری جیسی احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھا ہے۔ڈاکٹر ریان نے جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے صدر دفتر میں رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ لاک ڈاؤن تقریباً آخر حل ہوتا ہے اور یہ سوچنا کہ ہم دوبارہ ستمبر میں لاک ڈاؤن کی باتیں کر رہے ہیں ایک بہت ہی برا اور افسوسناک خیال ہے۔’کورونا کی ویکسین کی دستیابی سے قبل دنیا بھر میں 20 لاکھ اموات ممکن ہیں؟ اس کے جواب میں ڈاکٹر ریان کا کہنا تھا ‘یہ ناممکن بھی نہیں ہے۔’انھوں نے مزید کہا کہ وبا کے علاج میں بہتری کے ساتھ ساتھ اموات کی شرح میں کمی آ رہی ہے۔ لیکن اچھا علاج اور ایک مؤثر ویکسین شاید ان اموات کو 20 لاکھ تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کافی نہ ہوں۔ڈاکٹر ریان نے دنیا بھر کی حکومتوں پر اس وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے پر زور دیتے ہوئے سوال کیا کہ ‘کیا ہم اموات کی اس تعداد سے بچنے کے لیے تیار ہیں؟’ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وبا سے ممکنہ ہلاکتوں کی جس تعداد کا آپ ذکر کر رہے ہیں وہ نہ صرف سوچی جا رہی ہے بلکہ بدقسمتی سے ممکنہ طور پر ہو بھی سکتی ہے۔‘دنیا بھر میں کورونا کی دوسری لہر سے بچنے اور اس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے سخت سماجی فاصلہ اور کاروبار پر پابندیاں نافذ کی جا رہی ہیں۔

Comments are closed.