کوروناوائرس کے معاملات میں اضافہ اور مسلسل کشیدہ ماحول؛ذہنی امراض میں اُچھال کی وجہ ، گھریلو اور سماجی مسائل کا باعث بھی

سرینگر/29مئی: وادی میں مسلسل کشیدہ ماحول رہنے کے بعد کوروناوائرس معاملات میں اضافہ کی وجہ سے لوگ مختلف زہنی امراض میں مبتلاء ہوچکے ہیں جس کے نتیجے میں کئی سماجی مسائل جنم لے رہے ہیں جس کو ماہر ین امراض ذہنی صحت نے تشویشناک صورتحال قراردیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی میں گذشتہ تین دہائیوں سے مسلسل کشیدہ ماحول رہنے کی وجہ سے آبادی کا ایک بڑا حصہ ذہنی امراض میں مبتلاء ہوچکا ہے تاہم لوگ ذہنی امراض کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں جس کے باعث اس کی وجہ سے کئی مسائل پیدا ہورہے ہیں اس کے علاوہ کووڈ19کے معاملات میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے اہلیان وادی کافی ذہنی دبائو محسوس کررہے ہیں جبکہ لاک ڈاون کی وجہ سے بھی لوگ ذہنی طور پر منتشر ہیں ۔ ماہرین نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کی وجہ سے بڑھتے ذہنی دبائو کی وجہ سے وادی میں گھریلواور سماجی مسائل پیدا ہوگئے ہیں ۔ گھروںمیں بغیر کام کاج کے بیٹھے لوگ مختلف مسائل کو بلا وجہ اُبھارتے رہتے ہیں جو تکرار کا باعث بن جاتا ہے انہوںنے کہا کہ گذشتہ تین مہینوںمیں زیادہ تر گھریلوں معاملات پیش آرہے ہیں جو کہ ایک تشویشناک بات ہے اور اس طرح سے ذہنی طور بیمار افراد خود کشی جیسے اقدامات اُٹھاسکتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق وادی کشمیر میں گذشتہ تین دہائیوں سے شورش کی وجہ سے یہاں پہلے سے ہی ذہنی امراض کے مریضوں میں حد درجہ اضافہ ہوگیا ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہاں دس لوگوں میں سے 4افراد کسی نہ کسی طرح کے ذہنی مرض کے شکار ہوتے ہیں ۔ ذہنی امراض میں کئی اقسام ہیں ۔ زیادہ تر لوگ ذہنی امراض کے بارے میں ناواقف ہوتے ہیں اور اس مرض کی طرف دھیان نہیں دیتے البتہ اگر وقت پر علاج کیا گیا تو مریض ذہنی صحتیاب ہوسکتا ہے ۔ بصورت دیگر بروقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے اس مرض میں اضافہ ہوجاتا ہے جو آگے چل کر مریض کیلئے مسائل پیدا کرتا ہے ۔ماہرین نے بتایا کہ یہاں اکثر اس طرح کے امراض کو نظر انداز کیا جاتا ہے جو سراسر غلط ہے ذہنی مرض بھی دیگر امراض کی طرح ہی ہوتا ہے اس میں سماجی مسائل پیدا کرنا درست نہیں ہے ۔کوروناوائرس کے بڑھتے معماملات اورمسلسل تنائو ، کشیدگی کا ماحول بنا رہنے کی وجہ سے یہاں ذہمی امراض کے مریضوں میں کافی حد تک اضافہ ہوچکا ہے اور عام طور پر مریض ، یادشت کی کمی کے شکاری،معمولی باتوں پر چڑجانا، راہ چلتے اپنے آپ سے باتیں کرنا ، اپنی زندگی سے مایوس ہوجانا، احساس کمتری ،سستی، کام چوری، آلسی پن ، نیند زیادہ کرنا و دیگر ایسے امراض ہیں جس کو یہاں نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن ایسے مریضوں کو چاہئے کہ وہ ماہرین صحت سے اس بارے میں بات کریں اور ڈاکٹروں کے ساتھ صلاح و مشور کے بعد ان کے دئے گئے علاج پر مکمل عمل کریں ۔

Comments are closed.