G20: سرینگر روایتی ورثے اور جدید ٹیکنالوجی کا ایک عجیب امتزاج ہے: ڈاکٹر جتندر سنگھ

سرینگر/23مئی

وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ کا کہنا ہے کہ سری نگر میں جی ٹونٹی اجلاس منعقد کرنے کی اہمیت یہ ہے کہ یہ شہر روایتی ورثے اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ جدید انفراسٹرکچر کا ایک عجیب امتزاج ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے چیلنجز، خدشات اور معیارات عالمی نوعیت کے ہیں اور ہماری ترقی بھی عالمی ہونی چاہئے۔

موصوف مرکزی وزیر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں ایس کے آئی سی سی میں منعقد ہو رہے جی ٹونٹی اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘جہاں تک معیشت، موحولیات اور سماج کے تئیں ذمہ داری کا تعلق ہے تو بھارت عالمی سطح پر اپنی ذمہ داری کو شیئر کرنے کے لئے تیار ہے’۔ان کا کہنا تھا: ‘آج جب ہم یہاں سری نگر کے خوبصورت مقام پر مل رہے ہیں تو ہمارے اندر یہ گہرا احساس ہے کہ ہم سب گلوب کا ایک حصہ ہیں بھارت کے چیلنجز، خدشات اور معیارات عالمی نوعیت کے ہیں اور ہماری ترقی بھی عالمی ہونی چاہئے’۔

انہوں نے کہا کہ یہ وجہ ہے کہ ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی موحولیاتی چلینجز کے تئیں متفکر ہیں۔مرکزی وزیر نے کہا کہ سری نگر میں جی ٹونٹی اجلاس منعقد ہونے کی اہمیت یہ ہے کہ یہ شہر روایتی ورثے اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ جدید انفراسٹرکچر کا ایک عجیب امتزاج ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر فارسی کے ساتھ ساتھ سنسکرت کے علم و ادب کا ایک قدیم گہوارہ ہے اور یہاں قالین بافی سے لے کر شال بافی تک مختلف النوع کاریگری موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ہمارے پاس اپ گریڈ شدہ جدید انفراسٹرکچر پروجیکٹس ہیں۔ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل ہے جو افل ٹاور سے بھی 35 میٹر اونچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر ایشیا کی سب سے بڑی دو سمتی روڈ ٹنل ہے۔اس موقع پر مرکزی وزیر سیاحت جی کے ریڈی نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ بہت خوشی ہوئی کہ ٹورزم ورکنگ گروپس اچھی سمت میں ترقی پذیر ہیں۔انہوں نے کہا: ‘مجھے یقین ہے کہ جی ٹونٹی کے تمام ممبران، مدعو ممالک اور بین الاقوامی تنظییوں کی مشترکہ کاوشوں کے نتیجے میں سیاحت کی صنعت کے دوام کے لئے جامع، عمل پر مبنی اور فیصلہ کن رہنما خطوط حاصل ہوں گے’۔ان کا کہنا تھا کہ میں پر امید ہوں کہ جی ٹونٹی مندوبین ملک میں جہاں بھی جائیں گے تو لوگ ان کے ساتھ فیملی جیسا سلوک کریں گے۔یو این آئی

Comments are closed.