جموں کشمیر کے منتخب اداروں میں خواتین کیلئے 33فیصدی ریزرویشن کو یقینی بنایا جائے / پرہ
اعجاز ڈار
جموں /24مارچ /
جموں و کشمیر کے منتخب اداروں میں خواتین کیلئے 33فیصدی ریزرویشن کی وکالت کرتے ہوئے ممبر اسمبلی پلوامہ وحیدالرحمان پرہ نے نشاندہی کی کہ مختلف شعبوں میں خواتین کی نمایاں شراکت کے باوجود منتخب عہدوں پر ان کی نمائندگی خطرناک حد تک کم اور نہ ہونے کے برابر ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسمبلی میں باغبانی اور زراعت کے محکموں کیلئے گرانٹس پر بحث کے دوران خطاب اپنی تقریر میں پی ڈی پی کے سنیئر لیڈر اور ممبر اسمبلی پلوامہ وحید الرحمان پرہ نے اربن لوکل باڈیز سے لےکر اسمبلی تک منتخب اداروں میں خواتین کیلئے 33فیصدی ریزرویشن کے فوری نفاذ پر زور دیا۔
پرہ نے نشاندہی کی کہ مختلف شعبوں میں خواتین کی نمایاں شراکت کے باوجود، منتخب عہدوں پر ان کی نمائندگی خطرناک حد تک کم اور نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ نمائندگی کی یہ کمی خواتین کو ان کی زندگیوں اور طبقوں پر اثر انداز ہونے والے پالیسیوں اور فیصلوں کی تشکیل میں مساوی آواز اٹھانے سے روکتی ہے۔ممبر اسمبلی نے مزید وضاحت کی کہ خواتین کیلئے 33فیصدی ریزرویشن متعارف کرانے سے نہ صرف اس عدم مساوات کو دور کیا جائے گا بلکہ بااختیار بنانے کیلئے ایک انتہائی ضروری جگہ بھی پیدا ہوگی۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ خواتین سیاسی عمل میں فعال طور پر حصہ لیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام ایک زیادہ جامع اور جمہوری معاشرے کو فروغ دے گا، جہاں مردوں اور عورتوں دونوں کو حکمرانی اور عوامی خدمت میں حصہ ڈالنے کے یکساں مواقع میسر ہوں گے۔
گرانٹس پر بات چیت کے تناظر میں انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس ریزرویشن کے نفاذ کو دیگر پالیسی تبدیلیوں کے ساتھ ترجیح دی جانی چاہیے جس کا مقصد پسماندہ کمیونٹیز کی ترقی اور جموں و کشمیر میں مساوی ترقی کو یقینی بنانا ہے۔
Comments are closed.