عارضی ملازموں کے مسائل کے حل کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی: وزیر اعلیٰ
جموں،11 مارچ
وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے منگل کے روز عارضی ملازموں کے مسائل حل کرنے کے لئے ایک روڈ میپ بنانے کے خاطرچیف سیکریٹری کی قیادت والی ایک پانچ رکنی کمیٹی کا اعلان کیا انہوں نے کہا کہ اس کو کمیٹی ایک روڈ میپ تیار کرنے کے لئے 6 مہینوں کا وقت دیا جائے گا وزیر اعلیٰ نے یہ اعلان منگل کو قانون ساز اسمبلی میں اپنے بجٹ تقریر کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘میں آج اس ہائوس کے ذریعے سے عارضی ملازموں کے لئے ایک کمیٹی کا اعلان کرتا ہوں جس کی قیادت چیف سکریٹری کریں گے اور بجٹ تقریر کے بعد میں اس کا باقاعدہ آرڈر جاری کروں گا’۔
ان کا کہنا ہے کہ چیف سکیرٹری،وزیراعلیٰ کے دفتر کے ایڈیشنل چیف سکریٹری، پلاننگ سکریٹری،جی اے ڈی سکریٹری اور لا سکریٹری اس کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔
انہوں نے کہا: ‘ہم عارضی ملازموں کو نہیں بھولے ہیں بلکہ کارروائی کر رہے ہیں’۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کمیٹی کو روڈ میپ تیارکرنے کے لئے 6 مہینوں کا وقت دیا جائے۔
انہوں نے کہا:’ سال 2014 میں ہم نے ان ملازموں کے لئے ایک نظام کوحتمی شکل دی تھی لیکن بد قمستی سے وہ بھی سیلاب کی وجہ سے آگے نہ بڑھ سکا اور اس کے بعد ہماری حکومت نہیں آئی’۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ان عارضی ملازموں کا مسئلہ ایک انسانی مسئلہ ہے گرچہ حکومت کے لئے یہ ایک مالی معاملہ ہے۔
انہوں نے گذشتہ بجٹوں کاحوالہ دیتے ہوئے کہا: ‘ہماری حکومت کے بعد ہربجٹ میں ان کو مستقل کرنےکے وعدے کئے گئے لیکن ان میں بھی صرف کمیٹیاں بنائی گئیں’۔
ان کا کہنا تھا: ‘پھران کے لئے ایس آر او 520 بنایا گیا جس کے تحت صرف 570 ملازموں کی نوکریاں مستقل کی گئیں’۔
وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘ٹھیک دو برس پہلے جموں وکشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کے تحت کئی ایس آر اوز منسوخ کر دئے گئے جس کے ساتھ جو ان ملازموں کی مستقلی کا دروازہ تھوڑا کھلا تھا وہ بھی بند ہوگیا’۔
انہوں نے کہا: ‘اب نہ ایس آر او 520 ہے اور نہ کوئی فریم ورک ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ان ملازموں کی صحیح تعداد میں واضح نہیں ہے کیونکہ بجٹ میں ان کی تعداد 61 ہزار ہے جبکہ سرکار کی دیکھیں تو تعداد اس سے کافی زیادہ ہے لہذا ہمیں صفر سے شروع کرنا ہے
Comments are closed.