جموں شوٹ آوٹ :جندیال قتل کا معمہ حل، کلیدی ملزم سمیت 11ملزمان گرفتار :ایس ایس پی

جموں5 فروری

جموں کے جیول چوک میں 21جنوری کو سُمت جندیال کے قتل کا معمہ حل کرکے پولیس نے گیارہ ملزمان کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

ایس ایس پی جموں جوگندر سنگھ نے ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 21جنوری کو جیول چوک جموں میں نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں سمت جندیال کی برسر موقع ہی موت واقع ہوئی۔

انہوں نے کہاکہ پولیس نے کیس درج کرکے قتل کے اس واقعے میں ملوث کلیدی ملزمان سمیت گیارہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

ایس ایس پی کے مطابق ہیومن انٹیلی جنس ، سی سی ٹی وی اور ٹیکنیکل صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر پولیس نے حملہ آوروں کی شناخت کی اور انہیں گرفتار کرنے کی خاطر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کا قیام عمل میں لایا ۔

ان کے مطابق پولیس ٹیم نے جموں، پنجاب ، ہریانہ ، دہلی اور اتر پردیش میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران 30مشتبہ افراد کو دھر دبوچ کر سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔

پولیس آفیسر نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران منکشف ہوا کہ سمت جندیال کا قتل پرانی رنجش کا نتیجہ ہے ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گاترو گینگ اور سلاتھیہ گینگ کے درمیان اُس وقت آپسی دشمنی پروان چڑھی جب سال 2023میں گاترو گینگ کے ممبر اکشے کمار کا سلاتھیہ گینگ نے قتل کیا ۔

ان کے مطابق اکشے کمار کو قتل کرنے کے دوران پولیس اور بد معاشوں کے درمیان جی ایم سی ہسپتال کٹھوعہ کے احاطے میں گولیوں کا تبادلہ ہوا جس دوران سب انسپکٹر دیپک شرما جاں بحق جبکہ جوابی کارروائی میں ایک بد معاش واسو دیو کمار مارا گیا۔

ایس ایس پی کے مطابق واسو دیو کے قتل کا بدلہ لینے کی خاطر وکاس سلاتھیہ نے جندیال کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔

ان کے مطابق ہریش سنگھ عرف بنٹا کو مبینہ طورپر جندیال کا قتل کرنے کی خاطر شوٹرس کی خدمات حاصل کرنے کو کہا گیا ۔

ایس ایس پی نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ شاستری نگر جموں میں کرایہ کے کمرے میں جندیال کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا اور اس کے لئے ہتھیار باہر کی ریاست سے لائے گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ قتل کی منصوبہ بندی سے ایک ہفتے قبل ایک لاکھ پانچ ہزار روپیہ میں ایک آلٹو گاڑی خریدی گئی ۔

پولیس آفیسر کے مطابق قتل کی اس واردات کو انجام دینے کی خاطر جس کار اور سکوٹر کو استعمال میں لایا گیا انہیں سانبہ میں برآمد کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جندیال قتل کیس کے معمے کو حل کرکے گیار ہ افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ باقی ملزمان کی بھی تلاش جاری ہے۔

Comments are closed.