جعلی آفیسر کرن پٹیل کی گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی خاطر مدارات، تحقیقات جاری
سرینگر/ 19مارچ/
کشمیر میں گرفتار کئے گئے حالیہ جعلی اعلی مرکزی آفیسر کرن پٹیل کے حوالے سے تحقیقات جاری ہے ۔
اس دوران معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ جعلی آفیسر کو سب سے زیادہ پروٹوکال اور آﺅ بھگت گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھاڑتی کی جانب سے ملا ہے اور گلمرگ میں مذکورہ فرد کو جی ڈے اے کے اعلی افسران کے ساتھ کئی دن تک ساتھ دیکھا گیا ہے ۔
اس حوالے سے تفتیشی ایجنسیاں غور کررہی ہیں کہ آیا گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام مذکورہ جعلی افسر کے ساتھ کس طرح رابطے میں آئے اور ان کے درمیان کیا بات چیت ہوئی ۔
واضح رہے کہ کرن پاٹیل نامی شخص جو خود کو وزییر اعظم نریندر مودی کے آفس (PMO) کا اعلی آفیسر جتلا کر یہاں لوگوں کو بے وقوف بنا رہا تھا ،کو دو مارچ کو اس وقت پولیس نے روک لیا تھا جب وہ کشمیر کے دورے پر تھا۔
مذکورہ شخص کو دھوکہ دہی، کسی دوسرے شخص کا روپ دھارنے اور جعل سازی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔پولیس کی مدعیت میں درج کردہ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ کرن پاٹیل خود کو اعلیٰ افسر ظاہر کر کے مالی اور دیگر فوائد حاصل کرنا چاہ رہے تھے۔ابھی تک جو حقائق منظر عام پر آئے ہیں ان کی رو سے ملزم کے پاس تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاو¿نٹ ہے ۔
کرن پاٹیل نے اپنے ٹوئٹر اور انسٹاگرام پیج پر جو تصویروں شیئر کیں ۔ دورے کے دوران ایک مقام پر کرن پاٹیل نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ انھیں حکومت نے ایسے افراد کی نشاندہی کے لیے بھیجا ہے جو جنوبی کشمیر میں سیبوں کے باغ خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہوں۔ایک اور موقع پر وہ گلمرگ کے علاقے میں ایک سکیئنگ ریزورٹ پر پہنچ گئے جہاں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے انھیں اس بات کا جائزہ لینے کے لیے بھیجا ہے کہ علاقے میں موجود ہوٹلوں میں سیاحوں کے لیے موجود سہولتوں کو کیسے بہتر کیا جا سکتا ہے۔معلو م ہوا ہے کہ گلمرگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور ان کے دیگر عملے نے کرن پٹیل کی کچھ زیادہ کی خاطر مدارات کی اور کئی روز تک وہ گلمرگ میں سیر سپاٹا کرتے رہے ۔جی ڈے اے نے انہیں گنڈولہ اور دیگر سہولیات بہم رکھیں جبکہ کھانے پینے اور رہائش کا مفت انتظام کرکے تحفے تحائف بھی جی ڈی اے کی رقومات سے ادا کئے گئے ۔اس بارے میں تحقیقات کی جارہی ہے کہ جی ڈی اے کی جانب سے مذکورہ فراڈ شخص کو کس طرح اتنی آﺅ بھگت ہوئی ۔اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ایک غلطی ہوئی ہے اور معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کی جارہی ہے ۔
Comments are closed.