پارلیمنٹ کا پورا ہفتہ شوروغل اور ہنگامہ آرائی کی نذر، مسلسل پانچویں دن بھی کوئی کام کاج نہیں ہو سکا
نئی دہلی،/17 مارچ
بجٹ اجلاس میں وسط وقفے کے بعد پارلیمنٹ میں پہلا پورا ہفتہ حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان بحث وتکرار کے بھینٹ چڑھ گیا۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے لندن میں دیے گئے بیان اور اڈانی گروپ کے معاملے کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کے مطالبے پر دونوں ایوانوں میں حکمراں اور اپوزیشن کے اراکین کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے باعث دونوں ایوانوں کی کارروائی ٹھپ ہو گئی۔
ہفتہ کے باقی دنوں کی طرح جیسے ہی لوک سبھا میں صبح 11 بجے وقفہ سوال شروع ہوا، اپوزیشن ارکان ایوان کے بیچ میں آگئے اور ہنگامہ کیا۔ وہ اڈانی گروپ پر امریکی فرم ہنڈن برگ کی رپورٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس کے بعد حکمراں جماعت کے ارکان بھی اپنی اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہو گئے اور کانگریس کے رہنما راہل گاندھی سے بیرون ملک ہندوستان کی جمہوریت کے بارے میں بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرنے لگے۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال نے کچھ کہا لیکن ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کچھ سنائی نہیں دیا۔اسپیکر اوم برلا ایوان کے وسط میں آئے اور کانگریس اور دیگر اپوزیشن ارکان سے کہا جو ہنگامہ آرائی کررہے تھے ایوان کی کارروائی کو آسانی سے چلنے دیں۔ جب ایوان میں حالات معمول پر ہوں گے تو سب کو بولنے کا موقع دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ارکان کے رویے کو دیکھ رہی ہے۔اسپیکر کے کہنے کے باوجود اپوزیشن ارکان نے ہنگامہ آرائی جاری رکھی۔ ایوان میں ہنگامہ رکتا نہ دیکھ کر مسٹر برلا نے ایوان کی کارروائی پیر کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔
راجیہ سبھا میں حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تصادم جمعہ کو مسلسل پانچویں دن بھی جاری رہا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی پیر تک ملتوی کر دی گئی۔جمعہ کو بھی راجیہ سبھا میں وقفہ صفر نہیں ہو سکا۔ چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ جگیش کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دی۔ انہوں نے ایوان کو سابق رکن کریندو بھٹاچاریہ کے انتقال کے بارے میں بھی مطلع کیا اور ایوان خاموش کھڑا رہا اور ا?نجہانی رکن کو خراج عقیدت پیش کیا۔
اس کے بعد چیئرمین نے ضروری قانون سازی کی دستاویزات میز پر رکھی اور کہا کہ انہیں مختلف اراکین کی جانب سے رول 267 کے تحت 11 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے معاملے سے متعلق یہ نوٹس کانگریس کے نیرج ڈانگی، اکھلیش پرتاپ سنگھ، کمار کیتکر، ناصر حسین، ایمی یاگنک، رنجتا رنجن، کے سی وینوگوپال اور عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ایلاورم کریم نے دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام نوٹس قواعد کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے خارج کیے جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نعرے لگاتے ہوئے اسپیکر کی نشست کی طرف مارچ کرنے لگے۔ حکمران جماعت کے ارکان نے بھی اپنی نشستوں کے قریب کھڑے ہو کر نعرے بازی شروع کردی۔
صورتحال کے پیش نظر چیئرمین نے ایوان کی کارروائی پیر 20 مارچ تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ پیر کو شروع ہوا اور اب تک ہنڈن برگ رپورٹ اور بیرون ملک ہندوستانی جمہوریت کی توہین کے معاملے پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے جس کی وجہ سے اس ہفتے کسی بھی وقفہ صفر نہیں ہوسکا۔واضح رہے کہ پیر کو بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے آغاز سے ہی ان مسائل پر دونوں ایوانوں میں تعطل برقرار ہے اور فی الحال اس کے ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔یو این آئی
Comments are closed.