پنشنرس و دیگر وضیفہ استفادہ کنندہ گان کے تمام زمروں کی جانچ پڑتال دروازے پر کی جائے/ سول سوسائٹی فورم

سرینگر/ 27دسمبر

بانڈی پور میں کچھ دن پہلے ایک بوڑھے پنشنر کی موت سے ہونے والے گھمبیر صورتحال کے پس منظر میں پنشنروں اور دیگر افراد کی تفصیلات کو آن لائن اپ ڈیٹ کرنے کے پیچیدہ طریقہ کار کو مکمل کرنے کی قابل رحم قرار دیتے۔جموں وکشمیر سول سوسائٹی فورم نے ایک کھوج لگایا ہے۔ اور اسے بزرگ شہریوں کو درد اور دباو¿ کی دیوار کے ساتھ ٹھونسنے کی حکومتی پالیسی کے متادف قرار دیا ہے۔ یہاں جاری ایک بیان میں چیئرمین جے کے سی ایس ایف عبدالقیوم وانی نے کہا کہ معذور افراد سے لے کر ریٹائرڈ ملازم پنشنرز تک کے پنشنرز کی تمام ذمروں کو تصدیق اور ڈیجیٹائزیشن کے نام پر مصیبت کی دیوار میں دھکیلنے کا مطلب ان کی حوصلہ افزائی کے بجائے انہیں تنگ کرنا ہے۔ ہونا یہ چاہئے تھا کہ انکی جانچ پڑتال دروازے پر تصدیق کے بونس کے ساتھ اور متعلقہ ریونیو حکام کی طرف سے دستاویزات کی ٹائم باو¿نڈ کلیئرنس کے ساتھ مکملکی جاتی۔ "کپکپاتی سردی کے درمیان، کشمیر میں ہزاروں بوڑھے پنشنرز اور دیگر مستفیدین کو اپنے پنشن دستاویزات کو باقاعدہ بنانے کے لیے ایک دفتر سے دوسرے دفتر پر در در کی ٹھوکریں کھانی پڑنے پر مجبور کیا گیا ہے، معذور اور بیوائیں بھی کم پریشانی میں نہیں ہیں۔ کیا یہی انکی عزت ہے جو حکومت ان بے سہارا اور بزرگ شہریوں کے لیے موزوں سمجھتی ہے” وانی نے سوال کیا۔جموں و کشمیر سول سوسائٹی فورم نے حکومت سے اس قسم کی تصدیق کے احکامات کو واپس لینے کی سختی سے سفارش کی ہے جس میں بوڑھے، بیواو¿ں، معذوروں اور مریضوں کو ان کے لیے مقرر کردہ پیچیدہ قسم کی تصدیق کو مکمل کرنے کے لیے وبال جان کی ٹھوکریں کھانا پڑیں جسکی مثال بانڑی پورہ میں رقم ہوگئی۔ ، جے کے سی ایس ایف نے اس کے بجائے ایک ایسی حکمت عملی کی وکالت کی ہے جو پنشنرز اور دیگر مستحقین کے تمام زمروں کی دہلیز پر تصدیق کی سہولت فراہم کرتی ہو۔ فورم نے حکومت سے کہا ہے کہ اس سے پہلے کہ اس بدترین قسم کے تصدیقی نظام سے کوئی اور شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھے حکومت کو اسکا سدباب کرنا چاہئے۔

Comments are closed.