وادی میں فعال عسکریت پسندوںکا گراف 2فیصدی تک رہ گیا
صحافیوں ، سیاسی لیڈران اور پولیس اہلکاروں کودھمکیاںدینے والے کے خلاف کارروائی کی گئی /دلباغ سنگھ
سرینگر/22 نومبر / جموں کشمیر پولیس کے سربراہ نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں ملٹنسی صفر ہونے کے قریب ہے اور اس وقت وادی کشمیر میں مقامی عسکریت پسندوں کی تعداد 2فیصدی سے زیادہ نہیں ہے جبکہ غیر ملکی ملیٹنٹ بھی کافی کم سرگرم ہے جن کے خلاف فوج ، پولیس اور فورسز کامیاب آپریشن چلارہے ہیں۔ پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ ایک وقت شمالی کشمیر میں عسکریت پسندی کا کافی دبدبہ تھا لیکن اب یہاں پر پُرامن ماحول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ عسکریت پسندی ایک چلینج تھا جس کو آسانی کے ساتھ ہینڈل کیا گیا ۔ دلباغ سنگھ نے کہا کہ ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ کشمیر فائٹ بلاگ سے وابستہ افراد کے خلاف مقدمیہ درج کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار بیٹھے کچھ عناصر یہاں پر صحافیوں، عوامی نمائندوں اور پولیس اہلکاروں کو دھمکیاںدیتے ہیں تاہم پولیس اپنا کام کرہی ہے اور ہر ایک شہری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔سی این آئی کے مطابق جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی پی جی) دلباغ سنگھ نے منگل کو کہا کہ کشمیر میں سرگرم مقامی عسکریت پسندوں کی تعداد کو دو ہندسوں تک کم کر دیا گیا ہے جب کہ غیر ملکیوں کی کم تعداد سرگرم ہے جن کا سراغ لگایا جا رہا ہے۔جہاں تک عسکریت پسندی کی حیثیت کا تعلق ہے، فعال مقامی عسکریت پسندوں کی تعداد کو صرف دو ہندسوں پر لایا گیا ہے۔ شمالی کشمیر کے بارہمولہ شہر کے دورے کے موقع پر ڈی جی پی سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ابھی تک بہت کم غیر ملکی عسکریت پسند سرگرم ہیں۔عسکریت پسندی کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور بہت جلد باقی ماندہ عسکریت پسندوں کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں، شمالی کشمیر عسکریت پسندی سے بری طرح متاثر ہوا تھا اور اس وقت یہ جگہ تقریباً پرامن ہے اور اب یہاں عسکریت پسندی کا اثر کم ہے۔ہائبرڈ عسکریت پسندی کے بارے میںانہوں نے کہا کہ یہ ایک چیلنج رہا ہے کیونکہ سرحد پار سے ہینڈلرز نوجوان لڑکوں کو لالچ دے رہے تھے، انہیں ہتھیار اور ٹارگٹ دے رہے تھے۔ ڈی جی پی نے کہاکہ ہم اس چیلنج کا سامنا کرنے میں بڑی حد تک کامیاب ہوئے ہیں اور اس سال اب تک جموں و کشمیر میں ہائبرڈ عسکریت پسندوں کے 100 سے زیادہ ماڈیولز کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔کشمیر فائٹ بلاگ کے بارے میں ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن کے اس پار بیٹھے کچھ عناصر کشمیر میں جاری امن کو ہضم نہیں کر سکتے اور اس لیے وہ پولیس، میڈیا والوں اور یہاں تک کہ عوامی نمائندوں کو دھمکیاں دیتے رہتے ہیں۔ میڈیا والوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم نے پہلے ہی بلاگ اور اسے چلانے والے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اس بلاگ کو سنبھالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ڈی جی پی نے کہاکہ ہم اس بلاگ پر ہونے والی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے شمالی کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال اور پولیس فورس کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت کا جائزہ لیا۔
Comments are closed.