ہمیں یوکرین میں جنگ بندی اور سفارت کاری کے راستے پر واپس آنے کا راستہ تلاش کرنا ہوگا

کووڈ 19 عالمی وبا کے بعد ایک نیا عالمی نظام بنانے کی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر / وزیر اعظم مودی

سرینگر /15نومبر
جی 20اجلاس میں یوکرین میں جنگ بندی اور سفارت کاری کے راستے پر واپس آنے کا راستہ تلاش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ کووڈ 19 عالمی وبا کے بعد ایک نیا عالمی نظام بنانے کی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے۔سی این آئی مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سالانہ G20 سربراہی اجلاس منگل کو انڈونیشیا کے شہر بالی میں شروع ہوا جس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی سطح پر ایک چلینجنگ ماحول کے درمیان جی 20 کی قیادت کیلئے نڈونیشیا کی تعریف کی اور کہا کہ ان پیش رفت نے پوری دنیا میں تباہی مچا دی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے جلاس میں کہا کہ میں نے بارہا کہا ہے کہ ہمیں یوکرین میں جنگ بندی اور سفارت کاری کے راستے پر واپس آنے کا راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ کووڈ 19 عالمی وبا کے بعد ایک نیا عالمی نظام بنانے کی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے۔ ہمیں یہ تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے کہ اقوام متحدہ جیسے کثیر الجہتی ادارے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں ناکام رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے کہا ” میں مشکل عالمی ماحول میں G20 کو موثر قیادت فراہم کرنے کیلئے صدر جوکو ویدوڈو کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ موسمیاتی تبدیلی، کووڈ کی وبا، یوکرین میں پیش رفت اور اس سے جڑے عالمی مسائل، ان سب نے مل کر دنیا میں تباہی مچا دی ہے۔ عالمی سپلائی تہس نہس ہو گئی ہے“۔ پوری دنیا میں اشیائے ضروریہ کی فراہمی کا بحران ہے۔ ہر ملک کے غریب شہریوں کے لیے چیلنج زیادہ سنگین ہے۔ وہ پہلے ہی روزمرہ کی زندگی کے ساتھ جدوجہد کر رہے تھے۔ ان کے پاس دوہری مار کا سامنا کرنے کی مالی صلاحیت نہیں ہے۔ ہمیں اس حقیقت کو ماننے میں بھی کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے کہ اقوام متحدہ جیسی کثیر الجہتی تنظیمیں ان مسائل میں ناکام رہی ہیں اور ہم ان میں مناسب اصلاحات کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا ” میں نے بارہا کہا ہے کہ ہمیں یوکرین میں جنگ بندی اور سفارت کاری کے راستے پر واپسی کا راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ پچھلی صدی میں دوسری عالمی جنگ نے دنیا میں تباہی مچا دی تھی۔ اس کے بعد اس وقت کے لیڈران نے امن کی راہ پر چلنے کی سنجیدہ کوشش کی تھی۔ اب ہماری باری ہے۔ کووڈ کے بعد کے دور کے لیے ایک نیا ورلڈ آرڈر بنانے کی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم دنیا میں امن، ہم آہنگی اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کا مظاہرہ کریں۔ مجھے یقین ہے کہ اگلے سال جب G-20 کی ملاقات بدھ اور گاندھی کی مقدس سرزمین پر ہوگی، ہم سب دنیا کو ایک مضبوط امن کا پیغام دینے پر متفق ہوں گے“۔انہوں نے مزید کہا ” ہندوستان نے وبائی امراض کے دوران اپنے 1.3 بلین شہریوں کی خوراک کی حفاظت کو یقینی بنایا۔ بہت سے ضرورت مند ممالک کو اناج بھی فراہم کیا۔ غذائی تحفظ کے تناظر میں کھاد کی موجودہ قلت بھی ایک بڑا بحران ہے۔ آج کھاد کی قلت کل کا غذائی بحران ہے جس کا حل دنیا کے پاس نہیں ہوگا۔ ہمیں کھادوں اور غذائی اجناس دونوں کی سپلائی چین کو مستحکم اور یقینی بنانے کیلئے آپسی رضامندی بنانی چاہئے۔ ہندوستان میں پائیدار غذائی تحفظ کے لیے، ہم قدرتی کھیتی کو فروغ دے رہے ہیں اور جوار جیسے غذائیت سے بھرپور اور روایتی غذائی اجناس کو دوبارہ مقبول بنا رہے ہیں۔ جوار عالمی غذائی قلت اور بھوک کا حل بھی ہو سکتا ہے۔ ہم سب کو اگلے سال جوار کا عالمی سال بڑے جوش و خروش سے منانا چاہیے“۔

Comments are closed.