حد بندی کا طریقہ کار منصوبہ بند سازش، مجوزہ مسودہ کو مسترد کرتے ہیں: نیشنل کانفرنس

سری نگر5فروری، : جموں وکشمیرنیشنل کانفرنس نے حدبندی کمیشن کی طرف سے ایسوسی ایٹ ممبران کے لئے دستیاب رکھے گئے ورکنگ پیپر کے مسودے یکسر مسترد کردیا ہے ۔پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر ایک پُرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل کانفرنس مجوزہ مسودے کو یکسر مسترد کرتی ہے اور پارٹی تجویز کردہ مسودے پر مکمل تبادلہ خیالات اور اس کے مضرات پر بات کرنے کا وقت ملنے کے بعد ایک تفصیلی جواب پیش کریگی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا روز اول سے ہی یہ موقف رہاہے کہ حدبندی کمیشن کا قیام غیر قانونی ہے کیونکہ جس جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019کے تحت اس کا قیام عمل میں لایا گیاہے اُس کی جوازیت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اس کیلئے سپریم کورٹ نے ایک آئینی بنچ بھی قائم کیا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ جموں وکشمیر کی حدبندی نہ صرف آئین کے منافی ہے بلکہ سپریم کورٹ کی توہین کے مترادف بھی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے کشمیرکے لئے ایک اور جموں کیلئے 6 نشستوں کی سفارش کرکے آئین کی دھجیاں اُڑانے کیساتھ ساتھ جمہوریت کا بھی قتل کیا ہے اور جس طرح سے کشمیر میں نشستوں کی نئی حدبندی کی تجاویز دی گئی ہے اُس طریقہ کار سے صاف طور پر ایک منصوبہ بند سازش کی عکاسی ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق کشمیر کی آبادی جموںسے 10لاکھ کے قریب زیادہ ہے اور اس حساب سے کشمیر کیلئے 51جبکہ جموں کیلئے 39نشستوں کا قیام عمل میںلانا مقصود تھا لیکن یہاں الیکشن کمیشن کے قواعد و ضوابط کو روند کر بی جے پی کے ایجنڈا کے مطابق حدبندی کی گئی ہے اور کشمیر کی 10لاکھ کی آبادی کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیاہے ۔انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن نے جو طریقہ کار اختیار کیاہے وہ آئین اور جمہوریت کے منافی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ مرکزی حکومت کب تک طاقت کے بلبوتے پر جموںوکشمیرکے عوام کے حقوق سلب کرتی رہے گی اور جموںوکشمیر خصوصاً وادی کے عوام کو کس حد تک بے اختیار کیا جائے گا؟یو این آئی

Comments are closed.