کوچنگ سنٹرایسوسی ایشن کشمیر نے سرکار پر زور دیا ہے کہ کوچنگ سنٹروں کی رجسٹریشن کےلئے جو فائلیں التوا میں پڑی ہوئی ہے ان کو فوری طور پر نپٹایا جائے تاکہ وادی میں طلبہ اور کوچنگ سنٹروں کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ اپنے بیان میں ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے وادی میں اکثر تعلیمی مراکز بند ہے جس کے نتیجے میں درس و تدریس کا عمل بھی بُری طرح سے متاثر ہوچکا ہے تاہم کوچنگ سنٹروں نے تعلیم کی فراہمی کےلئے جو کام انجام دیا ہے وہ کسی سے چھپا نہیں ہے ۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ وادی کشمیر میں چلائے جارہے تمام کوچنگ سنٹروں کی رجسٹریشن مئی 2021کو ختم ہوچکی ہے تاہم ان کی دوبارہ رجسٹریشن کا عمل غیر فعالیت کا شکار ہونے کے نتیجے میں ان کی رجسٹریشن دوبارہ نہیں ہوپارہی ہے ۔ ایسوسی ایشن کے کارگزار پریذیڈنٹ لطیف مسعودی نے کہا ہے کہ موسم سرماءمیں کوچنگ سنٹروں میں بچوں کو ٹویشن دینے کا وقت عروج پر ہوتا ہے تاہم کوچنگ سنٹروں کی ابھی تک رجسٹریشن نہیں ہوپائی ہے جس کے باعث کوچنگ سنٹروں کو چلانا مشکل بن گیا ہے ۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ رجسٹریشن نہ ہونے کی صورت میں کوچنگ سینٹرز ایسوسی ایشن انتخابات کرانے اور کسی باڈی کو منتخب کرنے سے قاصر ہے جو حکومت کے ساتھ پل کا کام کرتی ہے۔ مسعودی نے کہارجسٹریشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد، ہم اپنے اراکین کے بارے میں جان لیں گے اور اس طرح ایک نئی گورننگ باڈی کے انتخاب کے لیے انتخابات کرائیں گے۔اور نیا انتظامی ادارہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ تمام قواعد و ضوابط پر عمل کیا جائے اور طلباءکے فائدے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں۔ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ کوچنگ سنٹروں کی رجسٹریشن کی مدت کو بڑھا کر پانچ برس یا تاعمر تک کیا جائے تاکہ اس سے کوچنگ سنٹروں کے ساتھ ساتھ طلبہ کو بھی فائدہ ملے ۔ انہوںنے مزید بتایا کہ کوچنگ سنٹروں کی جانب سے 18.5فیصدی جی ایس ٹی اداکیا جاتا ہے جبکہ دس فیصدی غریب طلبہ کو مفت کوچنگ بھی فراہم کی جاتی ہے اس طرح سے کوچنگ سنٹروں پر 28فیصدی بوجھ پڑتا ہے ۔ بیان میں ایل جی انتظامیہ سے اپیل کی گئی کہ کوچنگ سنٹروں کی رجسٹریشن کے عمل کو فوری طور پر مکمل کیا جائے تاکہ کوچنگ سنٹروں میں تدریسی عمل شروع ہوسکے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.