بادل پھٹنے کے دلدوزواقعات ،مکانات ،پلوں ،گاڑیوں ،میوہ باغات اور کھڑی فصلوں کو نقصان

قیمتی جانیں بھی ہوئی تلف ،عوام میں اضطراب ،متاثرین کی بازآبادکاری اور امداد کیلئے حکومت لائحہ عمل ترتیب دیں

سرینگر /31جولائی / کے پی ایس : جموں وکشمیر میں گرمی کی شدت کے بیچ موسم نے کروٹ بدلی اور گذشتہ دنوں سے مسلسل متعدد علاقوں میں بادل پھٹنے کے دلدوز واقعات پیش آئے ۔اس دوران درجنوں جانیں تلف ہوئیں جبکہ مکانات تودیگر تعمیراتی ڈھانچوں ،پلوں ،کھڑی فصلوں اور میوہ باغات کو پہنچا ہے ۔لوگوں میں ان ناگہانی آفات سے اضطرابی اور اضطراری کیفیت طاری ہوجاتی ہے ۔ ایسے واقعات کا پیش آنا بحر صورت فکری مندی پر مبنی ہے کیونکہ بادل پھٹنے سے جہاں مالی نقصان ہوجاتا ہے اور اس میں جانی نقصان کا زیادہ رہتا ہے ۔گذشتہ دنوں وادی چناب یا کشمیر میں ایسے دل دہلانے والے واقعات پیش آئے جس لوگوں کی جانیں زیاں ہوئیں ۔کشتواڑ کے ہونزر دچھن پہاڑی علاقہ میںمنگلوار بادل پھٹنے اور بدھ کی درمیانی شب سیلابی ریلیاں امڈ آئے ۔اس دوران 19افراد جان بحق ہوئے جبکہ ابھی علاقہ کے 19افراد لاپتہ ہیں ۔جبکہ علاقہ کی فصلیں تباہ ہوئیں ۔اسی طرح سے علاقہ لولاب کے خمریال ،لام ترال ،،گھٹلی ب باغ گاندربل کے علاوہ وادی کے متعدد علاقوں میں بادل پھٹنے کے دلدوز واقعات پیش آئے اور سیلابی صورتحال پیدا ہوئی جس کے نتیجے میں رہائشی مکانات میں پانی داخل ہوکر تباہ ہوئے اور کھڑی فصلیں ومیوہ باغات کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ۔زلزلے کی طرح بادلوں کا پھٹنابھی ایک قدرتی آفت ہے جس طرح زلزلے سے تباہی مچتی ہے ۔اسی طرح سے بادل پھٹنا انسانی جانوں اور مال وجائیداد کیلئے خطرے کا باعث بنتا ہے ۔ان المناک واقعات کے پیش اانے کے بعد لوگوں میں خوف دہشت پیدا ہوا ہے اور بادل چڑھنے کے ساتھ ہی لوگوں میں اضطراری کیفیت طاری ہوجاتی ہے ۔اس ضمن میں کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے مختلف علاقوں کے لوگوں نے بتایا کہ موسلادھار بارشوں کے بعد سیلابی ریلیاں آنے کی وجہ سے کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں اور میوہ باغات کو شدید نقصان ہوا ۔انہوں نے کہا کہ ان کی امیدیں ان فصلوں پر ہی مرکوز ہوتی ہیں لیکن سیلاب نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔انہوں نے کہا کہ اس سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے بنیادی وجوہات ڈرینج ناقص نظام اور فلڈ چینلوں پر ناجائز قبضہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ نقصان کے بعد انتظامیہ کی کوئی بھی ان علاقوں میں نہیں پہنچی ہے جو نقصان کا تخمینہ لگا کر ،تاثرین کی معاونت کیلئے کو منصوبہ ترتیب دیتے ۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے زیادہ ترپسماندہ علاقے ہی متاثر ہوئے ہیں لیکن ان کا کوئی پُرسان حال نہیں ہے ۔اس سلسلے میں انہوں نے موجودہ گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ بادل پھٹنے سے پیداشدہ سیلابی صورتحال پر قابو پانے اور فصلوں ،میوہ باغات و رہائشی مکانات و دیگر تعمیراتی ڈھانچوں کو ہوئے نقصان پر متاثرین کی بازآباد کاری و امداد کے لئے فوری طور لائحہ عمل ترتیب دیا جائے تاکہ متاثرین مستقبل میں اپنی زندگی گذار سکیں گے ۔

Comments are closed.