وادی میں پرائیویٹ اسپتالوں کی بھرمار ،ڈاکٹر مصروف ؛ سرکاری اسپتال کا نظام درہم برہم ،غریب عوام کو زبدست دشواریوں کا سامنا

سرینگر/25جولائی: انسانی زندگیوں کو بچانے اور راحت پہنچانے کی خاطر سرکار کی جانب سے سرکاری اسپتالوں کا قیام عمل میں لائے جانے کے ساتھ ساتھ اسپتالوں کو جدید طرز کی مشینریوں سے لیس کیا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے جموں کشمیر میں پرائیویٹ اسپتالوں کی بھر مار سے سرکاری اسپتالوں کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے جس کے نتیجے میں غریب عوام کو زبردست دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سرکاری اسپتالوں میں تعینات نیم طبی عملے کو اگرچہ سرکاری حکمنامے کے مطابق 10بجے اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہونا پڑتا ہے لیکن بدقسمتی سے پرائیویٹ اسپتالوں میں کام کر رہے سرکاری ملازمین ساڑھے گیارہ بجے تک اپنی ڈیوٹی پر حاضر نہیں ہوپاتے ہیں ۔اکثر لوگوں کا یہی ماننا ہے کہ محکمہ صحت کے ملازمین چاہے ڈاکٹر ہو یا دیگر عملہ یہ لوگ پیسے کی خاطر اپنے فرائض انجام دینے کے بجائے وادی میں قائم پرائیویٹ اسپتالوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے بڑے کلنکوں کو چلانے میں پیش پیش رہتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اسپتالی عملہ مقررہ اور صحیح وقت پر اپنی ڈیوٹی پر پہنچ نہیں پاتا ہے ۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ سرکاری اسپتالوں سے زیادہ نگہداشت پرائیویٹ اسپتالوں میں ہونے کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کی حاضری بھی یقینی ہوئی ہے اور یہ ڈاکٹر کون ہوتے ہیں یہ کوئی اور نہیں یہ سرکاری خزانے سے تنخواہ حاصل کرنے والے ڈاکٹر اور اپنے آپ کو کہنے والے قوم کے خادم ہوتے ہیں ۔یہی ایک خاص وجہ ہے کہ جموں کشمیرکے سرکاری اسپتالوں میں اسپتالی عملہ ساڑھے گیارہ بجے سے لیکر 3بجے تک اپنی ڈیوٹی انجام دیتے ہیں ۔وادی بھر کے سرکاری اسپتالوں میں اکثر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اسپتالوں میں جدید طرز کی طبعی جانچ کرانے والی مشینری موجود ہونے کے باوجود بھی اکثر ڈاکٹر لوگ مریضوں کو پرائیویٹ ڈائیگانسٹک سینٹروں میں جانچ کرانے کی خاطر بھیج دیتے ہیں ۔عوامی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹر صاحبان چند منٹوں کے اندر سرکاری طور درجنوں مریضوں کا طبی معائنہ کرتے ہیں جبکہ یہی ڈاکٹر لوگ پرائیویٹ اسپتالوں یا ذاتی کلنکوں میں گھنٹوں کے دوران چند ہی مریضوں کی طبی معائنہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں وادی بھر میں اکثر مریض سرکاری اسپتالوں کے بجائے پرائیویٹ کلنکوں کا رخ کرتے ہیں ۔وادی بھر کے اسپتالوں کا نظام سنوارنے اور ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ دیگر عملے کی حاضری کو یقینی بنانے کی غرض سے اگرچہ کئی حکومتوں نے اقدامات اٹھائے لیکن اس میں کامیاب نہیں ہوپائے۔

Comments are closed.