ناقص اور جعلی کھاد ادویات سے مالکان باغات کو کروڑوں روپے کا نقصان ہونے کا اندیشہ
حکومت اور متعلقہ محکمہ پر نقلی ادویات کے کارو بار کرنے والوں کو کھوکھلی چھوٹ دینے کا الزام
سرینگر/07جولائی: ناقص اور غیر معیاری کھاد اور ادویات سے مالکان باغات کو کروڑوں کا نقصان ہوچکا ہے۔وادی کے مالکان باغات کا کہنا ہے کہ بازاروں میں نقلی ادویات اور ناقص کھاد بڑے پیمانے پر دستیاب ہے اور حکومت اس پر قدگن لگانے میں پوری طرح سے ناکام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے میوہ صنعت مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے جبکہ قومی و بین الاقوامی منڈیوں میں بھی کشمیری سیب و دیگر میوہ جات کو کافی نقصان پہنچا ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی میں ناقص اور غیر معیاری کھاد اور مالکان باغات کو جعلی ادویات فراہم کرنے سے میوہ صنعت تبا ہونے کے دھانے پر پہنچ گئی ہے ۔سی این آئی کے دفتر پر مالکان باغات کے ایک وفد نے بتایا کہ متعلقہ محکمہ کی جانب سے کسانوں اور زمین داروں کو فراہم کی گئی تھی اور جو کھاد و ادویات بازارں میں دستیاب ہے وہ غیر معیاری اور جعلی پائی گئی جس کی وجہ سے یب اور دیگر میوہ جات کو کئی بیماریوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔وفد نے بتایا کہ اگرچہ اس سلسلے میں اخبارات میں کئی ماہ پہلے یہ خبریںشائع ہوچکی تھی کی بازاروں میں غیر معیاری ادویات دستیاب ہے تاہم حکومت نے کسانوں اور مالکان باغات کو معیاری ادویات فراہم نہیں کیں جس کی وجہ سے میوہ صنعت کو کافی نقصان پہنچا ہیاور رواں سال میں میوہ ودیگر فصل میں 40فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں اس صنعت سے وابستہ افرد کو کروڑوں کے نقصان سے دوچارہونے کا اندیشہ ہے۔اس دوران وفد نے اس بات کا انکشاف کیا کہ قومی و بین القوامی میوہ منڈیوں میں بھی کشمیر میں اگائے جارہے میوہ کو سکیب و دیگر بیماریاں لگنے سے نقصان پہنچ رہا ہیاور مذکورہ منڈیوں میں کشمیری میوہ کی کوئی خاص خریداری نہیں ہوپارہی ہے۔
Comments are closed.