ہندوستان اور پاکستانی فوج کے مابین جنگ بندی معاہدے کے تین ماہ مکمل

جموں اور کشمیر کے سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگ مختلف کاموں میں مصروف

سرینگر/26مئی/سی این آئی// جموں کشمیر میں ہندوپاک سرحدوں پر گزشتہ تین برسوں سے چھائی خاموشی سے سرحدی علاقوں میں امن کی فضاء قائم ہے جبکہ جنگ بندی کے تین ماہ مکمل ہوئے ہیں اور سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے امید کااظہار کیا ہے کہ یہ جنگ بندی اسی طرح ہمیشہ قائم رہے گی ۔ اس دوران وادی کے شمالی کشمیر میںہندوستان اور پاکستان کے مابین لگنے والی سرحدوں پر رہنے والے لوگ مختلف کاموںمیں مصروف دکھائی دے رہے ہیں ۔ کرنا ہ ، ٹنگڈار، ٹیٹوال ، گریز اوڑی اور دیگر علاقوں میں لوگ تعمیر ومرمت اور کھتی باڑی میں مصروف ہے کیوں کہ ان علاقوں میں موسم سرماء میں بھاری برفباری کے نتیجے میں تعمیر و تجدید کاکام نہیں ہوتا ادھر جموں صوبے میں آج کل فصل کی کٹائی کا کام جاری ہے اور سرحد و کنٹرول لائن سے متصل علاقوں میں رہنے والے کسان بھی کئی برسوں کے بعد صوبے کے دیگر کسانوں کی طرح بلا خوف گندم کی کٹائی میں مصروف ہیں۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق 25 فروری 2021 کو بھارت اور پاکستان کے ڈی جی ایم اوز کی جانب سے سرحدوں اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرنے کے مشترکہ اعلان کے بعد سے جموں کشمیر کے سرحدی علاقوں میں رہائش پزیر عوام نے راحت کی سانس لی ہے۔ سرحدوں اور کنٹرول لائن پر گزشتہ 3 ماہ سے پاکستان کی بلا اشتعال گولہ باری بند ہونے کے طفیل ان علاقوں کے لوگ بلا کسی خوف و خطر کے روز مرہ کا کام انجام دے رہے ہیں۔ چونکہ یو ٹی کے جموں صوبے میں آج کل فصل کی کٹائی کا کام جاری ہے اور سرحد و کنٹرول لائن سے متصل علاقوں میں رہنے والے کسان بھی کئی برسوں کے بعد صوبے کے دیگر کسانوں کی طرح بلا خوف گندم کی کٹائی میں مصروف ہیں۔ پونچھ سیکٹر کے کنٹرول لائن سے متصل دیگوار گاؤں کے کسان فصل کی کٹائی میں مشغول ہیں۔ یہ کسان طویل مدت کے بعد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سال بھر کی محنت کو پروان چڑھانے میں مصروف ہیں۔ونود کمار نامی ایک کسان نے کہا کہ وہ اس سال کافی خوش ہیں کیونکہ کء برسوں کے بعد وہ بنا کسی خوف کے اپنے کھیتوں میں کام کر رہے ہیں اور اس سال فصل بھی اچھی ہے۔ ونود نے کہا کہ گزشتہ 3 ماہ سے علاقے میں پرامن حالات کے طفیل وہ اپنے کھیتوں میں معمول کی طرح کام کر پایئں سکی وجہ سے اس بار گندم کی اچھی فصل کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے قبل پاکستان کی بلا اشتعال گولہ باری سے انہیں نہ صرف جان و مال کا خطرہ رہتا تھا بلکہ وہ کھتی باڑی بھی نہیں کر پاتے تھے۔ ایک اور کسان وپن کمار نے کہا کہ فائر بندی کے تازہ معاہدے سے پہلے پاکستان اکثر و بیشتر شہری علاقوں کو نشانہ بناتا تھا جسکی وجہ سے وہ وقت پر اپنے کھیتوں میں فصل کی بوائی۔ اس کے رکھ رکھاؤ اور کٹائی سے محروم رہ جاتے تھے۔کنٹرول لائن پر فائرنگ بند ہونے کے تازہ معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کسانوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی ان علاقوں میں حالات پر سکون رہینگے اور وہ بھی ملک کے دیگر حصوں میں رہائش پذیر لوگوں کی طرح چین سے زندگی بسر کر پایئں گے۔ واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان کے ڈی جی ایم اوز نے 25 فروری رواں برس ایک مشترکہ اعلانیہ جاری کیا جس میں یہ کہا گیا کہ دونوں ممالک بین الاقوامی سرحد اور کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے پر عمل کرینگے۔ دونوں ممالک کے درمیان 2003 میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا۔تاہم پاکستان نے بارہا اس معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 میں پاکستان کی طرف سے جموں کشمیر میں 5,133 بار معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جبکہ 2019 میں پاکستان نے 3,479 مرتبہ بلااشتعال فائرنگ کر کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ اب جبکہ سرحدوں اور کنٹرول لائن پر گزشتہ 3 ماہ سے فائرنگ بند ہے تاہم بھارت نے اپنا سکیورٹی گرڈ مضبوط کر لیا ہے۔ تاکہ پاکستان کی طرف سے کبھی بھی کسی بھی طرح کی شر پسندی کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔

Comments are closed.