جموں کشمیر میں کورونا لاک ڈاﺅن کے نتیجے میں 23ویں روز بھی معمولات زندگی درہم برہم

مرحوم میرواعظ محمد فاروق اورمرحوم عبد الغنی لون کی برسیوں کے موقع پر کورونا کرفیو میں سختی

بندشوں اور کورونا کرفیو کے باعث اس جمعہ کو بھی بیشتر مساجد میں جمعہ کے موقعہ پر بڑے اجتماعات نہ ہو سکے

سرینگر/21 مئی: جموں کشمیر میں عالمی وبائی بیماری کوروناوائرس کی دوسری لہر میں کیسوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ کے بیچ کورونا لاک ڈاﺅن سے معمولات زندگی درہم برہم ہوکے رہ گئیں ۔اس دوران مرحوم میرواعظ محمد فاروق اورمرحوم عبد الغنی لون کی برسیوں کے موقع پر جاری کورونا کرفیو میں سختی لائی گئی تھی اور شہر خاص میں سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میںلایا گیا تھا ۔ بندشوں اور کورونا کرفیو کے باعث اس جمعہ کو بھی بیشتر مساجد میں جمعہ کے موقعہ پر بڑے اجتماعات نہ ہو سکے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر میں کورنا وائرس کے کیسوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے ۔کشمیر میں کورونا مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ ادھر کشمیر میں کورنا وائرس کے مریضوں میں اضافہ کے بیچ لاک ڈاﺅن بھی سختی سے نافذ ہے اور بھارت بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی آج لاک ڈاون پر مکمل عمل درآمد ہوا جس کے نتیجے میں وادی کشمیر میںمعمولات زندگی بُری طرح سے متاثر ہوئی ہے جبکہ وادی میں حساس علاقوں کے ساتھ ساتھ شہر خاص میں سخت بندشیں عائد رہیں ۔کورناوئرس کے کیسوںمیں مسلسل اضافہ ہونے کے نتیجے میں اہلیان وادی میں سخت تشویش دور گئی ہے اور لوگوں میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا ہے ۔ اس دوران انتظامیہ کی جانب سے بندشوں میں مزید سختی برتی جارہی ہے اور حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جارہا ہے ۔اور درجنوں افراد کے خلاف روزانہ کیس دائر کیا جارہا ہے ۔ اسی دوران جمعہ کو مرحوم میرواعظ محمد فاروق اورمرحوم عبد الغنی لون کی برسیوں کے موقع پر جاری کورونا کرفیو میں سختی لائی گئی تھی اور شہر خاص میں سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میںلایا گیا تھا ۔ عینی شاہدین کے مطابق حکام نے عوام کو گھروں تک محدود رکھنے کیلئے جاری پابندیوں میں مزید سختی لائی ہے۔اس غرض کیلئے پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کی اضافی نفری کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے جنہوں نے سڑکوں پر خار دار دار کی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔شہر خاص کے بیشتر علاقوں میں سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میںلایا گیا جبکہ حساس مقامات پر سیکورٹی کے کڑے انتظامات کئے گئے تھے اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ۔ ادھر عالمی وبائی کوروناوائرس کی دوسری لہر میں اضافہ کے چلتے جمعہ کو 23ویں روز بھی شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں سخت ترین اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ۔سرینگر کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ لالچوک اور دیگر بھیڑ بھاڑ والے علاقوں کو بھی سیل کردیا گیا ہے اور لوگوں کی نقل و حمل پر مکمل روک لگانے کےلئے فورسز اور پولیس نے جگہ جگہ رُکاوٹیں کھڑی کررکھی ہے ۔ کروناوائرس کو پھیلنے سے روکنے کےلئے اُٹھائے گئے اقدمات سے اگرچہ عام لوگوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے تاہم لوگوںکا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ضروری ہے اورلوگ سرکارکے اس فیصلے پر اپنا بھر پور تعاون دینے کو تیار ہے ۔کورونا کرفیو کے چلتے لالچوک اور دیگر گردونواح کے علاقوںمیں صبح سے ہی پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بند رہی جبکہ تمام تجارتی مراکز اور دکانیں صبح سے ہی مقفل رہیں اس کے ساتھ ساتھ رستوران ، ہوٹل اورگیسٹ ہاو س بھی تالہ بند رہے ۔ جمعہ کی صبح سے ہی حساس علاقوں میںبند شوں کا نفاذ عمل میںلایا گیا تھا اور غیر ضروری طور پر کسی کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی بلکہ صرف لازمی اور ایمرجنسی خدمات کو پابندیوں سے باہر رکھا گیا تھا ۔ کورونا کرفیو کی وجہ سے سڑکوں اور کاروباری اداروں کو بند کرکے لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود کردیا گیا ہے۔ادھروسطی کشمیر کے بڈگام قصبہ میں بھی لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے صبح ہی سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات کئے گئے جو ملحقہ علاقوں سے آنے والی گاڑیوں کو قصبے میں داخل ہونے سے روک رہے ہیں۔ادھر جنوبی کشمیر سے بھی نمائندوںنے اطلاع دی ہے کہ کورونا کرفیو کے باعث لوگ گھروں میںہی محصور رہے جبکہ سخت سیکورٹی انتظامات کے بیچ گھروںسے غیر ضروری طور پر کسی کو باہر آنے نہیں دیا گیا ۔ مجموعی طور پر جموں کشمیرکے بیشتر ضلاع میںکورونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت کے ساتھ ہی مسلسل 23ویں روز بھی کورونا کرفیو سے ہر سو سناٹا چھا گیا ہے۔ ادھر ضلع اننت ناگ میں بیشتر مقامات پر پولیس عملہ کو تعینات کیا گیا ہے اور ان مقامات پر ناکے قائم کئے گئے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کو قصبہ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔سرینگر کے بیشتر علاقوں میں بندشیں سخت سے عائد رہی جبکہ فورسز نے جگہ جگہ خار دارتاروں سے اہم راستوں کو بند کر دیا تھا اور لوگوں کی نقل و حمل پر پابندی عائد کی گئی ۔ مکمل لاک ڈاﺅن کے باعث کشمیر میں سینکڑوں نفوس پر مشتمل آبادی گھروں میں ہی محصور رہی۔ ادھر پلوامہ سے بھی نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ ضلع میںمسلسل 23ویں روز بھی کورونا کرفیو کے نتیجے میںمعمول کی زندگی متاثر ہو کر رہ گئی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب رہی ۔

Comments are closed.